قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

ہوگیا اور ہم نے فرعون اور اس کی قوم کے ساختہ پر داختہ کارخانوں کو اور جو کچھ وہ اونچی اونچی
عمارتیں بنواتے تھے، سب کو درہم برہم کردیا اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پار اتاردیا? پس
ان لوگوں کا ایک قوم پر گزر ہوا جو اپنے چند بتوں سے لگے بیٹھے تھے، کہنے لگے: اے موسی?! ہمارے
لیے بھی ایک معبود ایسا ہی مقرر کردیجیے جیسے ان کے معبود ہیں? آپ نے فرمایا: واقعی تم لوگوں میں
بڑی جہالت ہے? یہ لوگ جس کام میں لگے ہیں یہ تباہ کیا جائے گا اور ان کا یہ کام محض بے بنیاد
ہے? فرمایا: کیا اللہ تعالی? کے سوا اور کسی کو تمہارا معبود تجویز کردوں؟ حالانکہ اس نے تم کو تمام جہان
والوں پر فوقیت دی ہے? اور وہ وقت یاد کرو جب ہم نے تم کو فرعون والوں سے بچالیا جو تم کو بڑی
سخت تکلیفیں پہنچاتے تھے، تمہارے بیٹوں کو قتل کر ڈالتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتے
تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی بھاری آزمائش تھی?“
(الا?عراف: 141-136/7)
ان آیات میں اللہ تعالی? نے فرعون اور اس کی افواج کے غرق ہونے کا واقعہ بیان فرمایا ہے اور یہ بیان کیا ہے کہ اس نے کس طرح انہیں ان کی عزت اور مال سے محروم کرکے ہلاک کردیا اور ان کے تمام مالوں اور ملکیتی اشیا کے مالک بنی اسرائیل بن گئے? جیسے ارشاد ہے:
”اسی طرح ہوا اور ہم نے ان (تمام) چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو بنا دیا?“
(الشعرائ: 59/26)
اور مزید فرمایا:
”پھر ہم نے چاہا کہ ہم ان پر کرم فرمائیں جنہیں زمین میں بے حد کمزور کردیا گیا تھا اور ہم انہی کو
پیشوا اور (زمین کا) وارث بنائیں?“ (القصص: 5/28)
اور یہاں فرمایا: اور ہم نے ان لوگوں کو جو بالکل کمزور شمار کیے جاتے تھے اس سرزمین کے مشرق و مغرب کا مالک بنا دیا جس میں ہم نے برکت رکھی ہے اور آپ کے رب کا نیک وعدہ بنی اسرائیل کے حق میں ان کے صبر کی وجہ سے پورا ہوگیا اور ہم نے فرعون اور اس کی قوم کے ساختہ پرداختہ کارخانوں کو اور جو کچھ وہ اونچی اونچی عمارتیں بنواتے تھے، سب کو درہم برہم کردیا?“ یعنی ان سب کو تباہ کردیا اور دنیا کی شوکت و عظمت ان سے چھین لی? بادشاہ، اس کے درباری، اس کے حاکم، اس کے لشکر سب تباہ ہوگئے، صرف مصر کے عوام اور رعیت کے افراد باقی رہ گئے?
? قوم کی خواہشِ بت پرستی: اللہ تعالی? نے اپنی عظیم و برتر کتاب میں قوم موسی? کی ایک غلط خواہش کا تذکرہ یوں فرمایا:
”اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پار اتار دیا? پس ان لوگوں کا ایک قوم پر گزر ہوا جو اپنے چند
بتوں سے لگے بیٹھے تھے، کہنے لگے: اے موسی?! ہمارے لیے بھی ایک معبود ایسا ہی مقرر کردیجیے
جیسے ان کے معبود ہیں? آپ نے فرمایا: واقعی تم لوگوں میں بڑی جہالت ہے? یہ لوگ جس کام میں
لگے ہیں یہ تباہ کیا جائے گا اور ان کا یہ کام محض بے بنیاد ہے?“ (الا?عراف: 139,138/7)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.