قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

انہوں نے جہالت اور گمراہی کی یہ بات کہہ دی، حالانکہ وہ اللہ کی قدرت کی ایسی نشانیاں دیکھ چکے تھے جن سے عظیم رسول حضرت موسی? علیہ السلام کی صداقت بالکل واضح ہوچکی تھی? واقعہ یہ ہوا کہ ان کا گزر ایسی قوم کے پاس سے ہوا جو بت پرست تھی? کہتے ہیں وہ بت گائے کی شکل کے تھے? معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے پوچھا ہوگا کہ وہ ان کی پوجا کیوں کرتے ہیں؟ جواب یہ ملا ہوگا کہ ان سے نفع حاصل ہوتا ہے اور حاجتیں پوری ہوتی ہیں? ان جاہلوں نے ان کی بات کو سچ سمجھ لیا اور اپنے نبی حضرت موسی? کلیم اللہ علیہ السلام سے یہ مطالبہ کر ڈالا: ”جیسے ان کے معبود ہیں، ہمارے لیے بھی ایک معبود بنا دیجیے?“
حضرت موسی? علیہ السلام نے ان کی حماقت واضح کرتے ہوئے فرمایا: ”یہ لوگ جس کام میں لگے ہوئے ہیں تباہ کیا جائے گا اور ان کا یہ کام محض بے بنیاد ہے?“
? بنی اسرائیل کا جہاد سے انکار اور دشت نوردی: جب حضرت موسی? علیہ السلام مصر سے نکلے اور بیت المقدس کی طرف روانہ ہوئے تو ان کا سامنا حیثانی‘ فزاری اور کنعانی اقوام کے زبردست لوگوں سے ہوا?
حضرت موسی? علیہ السلام نے اپنی قوم کو حکم دیا کہ ان کافر قوموں کے خلاف جہاد کریں اور انہیں بیت المقدس کی سرزمین سے نکال دیں، جس کے بارے میں اللہ نے حضرت ابراہیم اور موسی? علیہماالسلام کی زبانی ان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ بنی اسرائیل کو ملے گی? انہوں نے جہاد کرنے سے انکار کردیا، چنانچہ اللہ تعالی? نے ان پر خوف مسلط کردیا اور انہیں چالیس سال کی طویل مدت کے لیے میدان تیہ میں بھٹکنے دیا? وہ چلتے رہے، سفر کرتے رہے،اِدھر اُدھر آتے جاتے رہے حتی? کہ چالیس سال بیت گئے? جیسا کہ ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور (یاد کرو) جب موسی? نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم کے لوگو! اللہ کا احسان یاد کرو کہ اس
نے تم میں سے پیغمبر بنائے اور تمہیں بادشاہ بنایا اور تمہیں وہ دیا جو تمام عالم میں کسی کو نہیں دیا? اے
میری قوم والو! اس مقدس زمین میں داخل ہوجاؤ جو اللہ نے تمہارے نام لکھ دی ہے اور اپنی پشت
کے بل روگردانی نہ کرو کہ پھر نقصان میں جا پڑو? انہوں نے جواب دیا: اے موسی?! وہاں تو زور آور
سرکش لوگ ہیں اور جب تک وہ وہاں سے نہ نکل جائیں‘ ہم تو ہرگز وہاں نہ جائیں گے? ہاں اگر وہ
وہاں سے نکل جائیں پھر ہم (بخوشی) چلے جائیں گے? دو شخصوں نے جو اللہ سے خوف کھانے
والوں میں سے تھے، جن پر اللہ تعالی? کا فضل تھا، کہا: تم ان کے مقابلے میں دروازے میں تو پہنچ
جاؤ? دروازے میں قدم رکھتے ہی یقینا تم غالب آجاؤ گے? تم اگر مومن ہو تو تمہیں اللہ تعالی? ہی پر
بھروسا رکھنا چاہیے? قوم نے جواب دیا: اے موسی?! جب تک وہ وہاں ہیں، تب تک ہم ہرگز وہاں
نہ جائیں گے، اس لیے تم اور تمہارا پروردگار جا کر دونوں ہی لڑ بھڑ لو? ہم یہیں بیٹھے ہوئے ہیں?
موسی? (علیہ السلام) کہنے لگے: الہ?ی! مجھے تو بجز اپنے اور میرے بھائی کے کسی اور پر کوئی اختیار نہیں،
پس تو ہم میں اور ان نافرمانوں میں جدائی ڈال دے? ارشاد ہوا: اب یہ (زمین) ان پر چالیس
سال تک حرام کردی گئی ہے? یہ (خانہ بدوشوں کی طرح) ادھر ادھر سرگرداں رہیں گے? اس لیے تم
ان فاسقوں کے بارے میں غمگین نہ ہونا?“ (المائدة: 26-20/5)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.