قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

ان آیات میں اللہ تعالی? نے بنی اسرائیل پر اپنے احسانات بیان فرمائے ہیں? اس نے انہیں دشمنوں سے نجات دی، تنگی اور مصیبتوں والی زندگی سے رہائی دی اور ان سے وعدہ کیا کہ وہ اپنے نبی کے ساتھ طور کی اس طرف آجائیں جو اُن سے دائیں طرف ہے تاکہ اللہ تعالی? ان پر ایسے عظیم احکام نازل فرمائے جس میں ان کی دنیا اور آخرت کے فوائد ہیں? اللہ نے ان پر بنجر و بے آب وگیاہ زمین میں سفر کے دوران میں، ان کی مشکلات اور ضروریات کے موقع پر آسمان سے من نازل فرمایا‘ جب صبح ہوتی تو گھروں کے درمیان مل جاتا وہ اس میں سے کل تک کی ضرورت کے مطابق لے لیتے? اگر کوئی شخص زیادہ مدت کے لیے جمع کرتا تو وہ خراب ہوجاتا? اگر کوئی تھوڑا لیتا تو وہ اس کے لیے کافی ہوجاتا? اگر کوئی (بلاارادہ) زیادہ لے لیتا تو وہ خرچ ہوجاتا، کچھ نہ بچتا? وہ انتہائی شیریں اور انتہائی سفید تھا? وہ لوگ اسے روٹیوں کی طرح بنا لیتے تھے? جب شام ہوتی تو بہت سے سلوی? پرندے (بٹیر) ان کے پاس آکر جمع ہوجاتے? وہ بڑی آسانی سے حسب ضرورت پکڑ لیتے جو اُن کے رات کے کھانے کے لیے کافی ہوجاتے?
جب گرمی کا موسم آتا تو اللہ تعالی? ان پر بادلوں کا سایہ کردیتا جس سے وہ سورج کی تیز دھوپ اور شدید گرمی سے محفوظ رہتے? اللہ تعالی? نے سورہ? بقرہ میں فرمایا ہے:
”اے بنی اسرائیل! میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کیے تھے اور اُس اقرار کو پورا کرو جو تم
نے مجھ سے کیا تھا‘ میں اس اقرار کو پورا کروں گا جو میں نے تم سے کیا تھا اور مجھ ہی سے ڈرتے
رہو? اور جو کتاب میں نے (اپنے رسول محمد? پر) نازل کی ہے جو تمہاری کتاب (تورات) کو
سچا کہتی ہے اس پر ایمان لاؤ اور اس کے منکر اوّل نہ بنو، اور میری آیتوں میں (تحریف کر کے) اُن
کے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیاوی منفعت) حاصل نہ کرو اور مجھ ہی سے خوف رکھو?“
(البقرة: 41'40/2)

بنی اسرائیل پر انعامات ربانی کی بارش

اللہ تعالی? نے بنی اسرائیل پر اپنے پے درپے انعامات و احسانات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
”اور (ہمارے اُن احسانات کو یاد کرو) جب ہم نے تم کو قوم فرعون سے نجات بخشی? وہ (لوگ) تم
کو بڑا دکھ دیتے تھے? تمہارے بیٹوں کو تو قتل کر ڈالتے تھے اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور
اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (سخت) آزمائش تھی? اور جب ہم نے تمہارے
لیے سمندر کو پھاڑ دیا تو تم کو نجات دی اور فرعون کی قوم کو غرق کردیا اور تم دیکھ رہے تھے? اور جب
ہم نے موسی? سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو تم نے اُن کے پیچھے بچھڑے کو (معبود) مقرر کر لیا اور تم
ظلم کررہے تھے? پھر اُس کے بعد ہم نے تم کومعاف کردیا تاکہ تم شکر کرو? اور جب موسی? نے اپنی
قوم کے لوگوں سے کہا کہ بھائیو تم نے بچھڑے کو (معبود) ٹھہرانے میں (بڑا) ظلم کیا ہے‘ سو اپنے
پیدا کرنے والے کے آگے توبہ کرو اور اپنے آپ کو ہلاک کر ڈالو? تمہارے خالق کے نزدیک
تمہارے حق میں یہی بہتر ہے? پھر اُس نے تمہارا قصور معاف کردیا‘ وہ بیشک معاف کرنے والا

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.