قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

لوگوں نے ہماری آیتوں اور آخرت کے آنے کو جھٹلایا ان کے اعمال ضائع ہوجائیں گے? یہ جیسے
عمل کرتے ہیں ویسا ہی ان کو بدلہ ملے گا?“ (الا?عراف: 147-142/7)
متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنھُم و تابعین رحمة اللہ علیہم سے مروی ہے کہ ”تیس راتوں“ سے مراد ذوالقعد کا پورا مہینہ ہے اور ذوالحجہ کے دس دنوں کے ساتھ ”چالیس رات“ کی مدت مکمل ہوئی? تفسیر الطبری‘ 63/6 اس روایت کی روشنی میں حضرت موسی? علیہ السلام کو اللہ تعالی? سے ہم کلام ہونے کا یہ شرف عید قربان کے دن حاصل ہوا? حضرت محمد? کے دین کی تکمیل بھی اسی تاریخ کو ہوئی?
بیان کیا جاتا ہے کہ حضرت موسی? علیہ السلام نے تیس دن کی مدت مکمل کرلی? اس دوران میں آپ نے روزے رکھے? کہتے ہیں اس دوران میں آپ نے بالکل کھانا نہ کھایا? جب ایک مہینہ مکمل ہوگیا تو آپ نے کسی درخت کی چھال چبالی تاکہ منہ کی ناگوار بو ختم ہوجائے? تب اللہ تعالی? نے مزید دس دن روزے رکھنے کا حکم دیا? اس طرح کل مدت چالیس دن ہوگئی?
تفسیر ابن کثیر‘ تفسیر سورة الا?عراف‘ آیت: 142
جب آپ نے طور کی طرف روانہ ہونے کا ارادہ کیا تو اپنی قوم بنی اسرائیل پر حضرت ہارون علیہ السلام کو اپنا نائب مقرر فرما دیا? وہ آپ کے سگے بھائی بھی تھے اور تبلیغ کے فرائض کی ادائیگی میں معاون بھی? آپ نے انہیں کچھ نصیحتیں فرمائیں، کچھ احکام دیے? اور یہ چیز حضرت ہارون علیہ السلام کے بلند مقام اور شرف نبوت کے منافی نہیں?
اللہ تعالی? نے فرمایا: ”اور جب موسی? ہمارے وقت مقررہ پر آئے?“ یعنی جس وقت آنے کا انہیں حکم دیا گیا تھا? ”اور ان کے رب نے ان سے باتیں کیں?“ یعنی اللہ نے آپ سے پردے کے پیچھے سے کلام کیا? چنانچہ حضرت موسی? علیہ السلام نے اللہ تعالی? کی آواز سنی? اللہ تعالی? نے آپ سے کلام کیا اور قرب بخشا? جب آپ کو یہ بلند مقام حاصل ہوا اور ہم کلامی کے شرف سے مشرف ہوئے تو آپ نے درخواست کی کہ پردہ اُٹھا کر دیدار کا شرف عطا فرمایا جائے? آپ نے عرض کی: ”اے میرے پروردگار! مجھے اپنا دیدار کرا دیجیے کہ میں آپ کو ایک نظر دیکھ لوں? ارشاد ہوا: تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتے?“
پھر اللہ تعالی? نے واضح فرمایا کہ آپ اللہ عزوجل کی تجلی برداشت نہیں کرسکتے بلکہ انسان سے زیادہ مضبوط اور بڑی مخلوق یعنی پہاڑ بھی اس قابل نہیں کہ خالق کی تجلی کے سامنے ٹھہر سکے? اس لیے فرمایا: ”لیکن تم اس پہاڑ کی طرف دیکھتے رہو! وہ اگر اپنی جگہ برقرار رہا تو تم بھی مجھے دیکھ سکو گے?“
حضرت ابو موسی? رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ? نے فرمایا: ”اس کا حجاب بھی نور ہے? اگر وہ اس حجاب کو ہٹا دے تو اس کے چہرہ اقدس کے انوار سے وہ تمام مخلوق جل جائے جس تک اس کی نظر پہنچتی ہے?“ (صحیح مسلم‘ الایمان‘ باب فی قولہ علیہ السلام: ان اللہ لاینام.... الخ‘ حدیث: 179) انسان کا یہ دنیاوی وجود اللہ کی زیارت کا شرف حاصل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا? قیامت کے دن اور جنت میں اللہ کے مومن بندوں کو یہ طاقت دی جائے گی کہ وہ دیدار الہ?ی سے مشرف ہوں، جیسے کہ صحیح احادیث میں مذکور ہے?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.