قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

جان! لوگ تو مجھے کمزور سمجھتے تھے اور قریب تھا کہ قتل کردیں? سو ایسا کام نہ کیجیے کہ دشمن مجھ پر ہنسیں
اور مجھے ظالم لوگوں میں مت ملائیے? تب انہوں نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار! مجھے اور
میرے بھائی کو معاف فرما اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کر‘ تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے?
(اللہ تعالی? نے فرمایا کہ) جن لوگوں نے بچھڑے کو (معبود) بنا لیا تھا اُن پر پروردگار کا غضب واقع
ہوگا اور دنیا کی زندگی میں ذلت (نصیب ہوگی) اور ہم افترا پردازوں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے
ہیں? اور جنہوں نے برے کام کیے‘ پھر اس کے بعد توبہ کرلی اور ایمان لے آئے تو کچھ شک نہیں
کہ تمہارا پروردگار اس کے بعد (بخش دے گا کہ وہ) بخشنے والا مہربان ہے? اور جب موسی? کا غصہ
فرو (ختم) ہوا تو انہوں نے (تورات کی) تختیاں اُٹھالیں اور جو کچھ ان میں لکھا تھا وہ اُن لوگوں
کے لیے ہدایت و رحمت تھی جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں?“ (الا?عراف: 154-148/7)
دوسرے مقام پر ارشاد ہے:
”اور اے موسی?! تم نے اپنی قوم سے (آگے چلے آنے میں) جلدی کیوں کی؟ کہا: وہ میرے پیچھے
(آرہے) ہیں‘ اور اے پروردگار میں نے تیری طرف (آنے کی) جلدی اس لیے کی کہ تو خوش
ہو? فرمایا کہ ہم نے تمہاری قوم کو تمہارے بعد آزمائش میں ڈال دیا ہے اور سامری نے اُن کو بہکا دیا
ہے? اور موسی? غم اور غصے کی حالت میں اپنی قوم کے پاس واپس آئے (اور) کہنے لگے کہ اے
میری قوم! کیا تمہارے پروردگار نے تم سے ایک اچھا وعدہ نہیں کیا تھا؟ (کیا میری جدائی کی)
مدت تمہیں دراز (معلوم) ہوئی یا تم نے چاہا کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے غضب نازل
ہو؟ اور (اس لیے) تم نے مجھ سے جو وعدہ کیا تھا (اس کے) خلاف کیا؟ وہ کہنے لگے کہ ہم نے
اپنے اختیار سے تم سے وعدہ خلافی نہیں کی بلکہ ہم لوگوں کے زیوروں کا بوجھ اُٹھائے ہوئے تھے?
پھر ہم نے اُن کو (آگ میں) ڈال دیا اور اسی طرح سامری نے ڈال دیا? تو اُس نے اُن کے لیے
ایک بچھڑا بنا دیا (یعنی اس کا قالب) جس کی آواز گائے کی سی تھی? تب لوگ کہنے لگے کہ یہی تمہارا
معبود ہے اور موسی? کا بھی معبود ہے مگر وہ بھول گئے ہیں? کیا یہ لوگ نہیں دیکھتے کہ وہ ان کی کسی بات
کا جواب نہیں دیتا اور نہ ان کے نقصان اور نفع کا کچھ اختیار رکھتا ہے? اور ہارون نے اُن سے پہلے
ہی کہہ دیا تھا کہ لوگو! اس سے صرف تمہاری آزمائش کی گئی ہے اور تمہارا پروردگار تو اللہ ہے‘ سو میری
پیروی کرو اور میرا کہا مانو? وہ کہنے لگے کہ جب تک موسی? ہمارے پاس واپس نہ آئیں ہم تو اسی
(کی پوجا) پر قائم رہیں گے? (پھر موسی? نے ہارون سے) کہا کہ ہارون! جب تم نے دیکھا تھا کہ
یہ گمراہ ہو رہے ہیں تو تم کو اس بات سے کس چیز نے روکا کہ تم میرے پیچھے نہ آئے? بھلا تم نے
میرے حکم کے خلاف (کیوں) کیا؟ کہنے لگے کہ بھائی میری ڈاڑھی اور سر (کے بالوں) کو نہ
پکڑیے‘ میں تو اس سے ڈرا کہ آپ یہ نہ کہیں کہ تم نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور میری بات
کو ملحوظ نہ رکھا? (پھر سامری سے) کہنے لگے کہ سامری تیرا کیا معاملہ ہے؟ اُس نے کہا کہ میں نے
ایسی چیز دیکھی جو اَوروں نے نہ دیکھی? پس میں نے فرشتے کے نقش پا سے (مٹی کی) ایک مٹھی

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.