قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

میری پیروی کرو اور میری بات مانتے چلے جاؤ?“ انہوں نے جواب دیا: ”موسی? کی واپسی تک تو ہم اسی کے مجاور بنے بیٹھے رہیں گے?“ اس آیت میں اللہ تعالی? نے ہارون علیہ السلام کے حق میں گواہی دی ہے کہ انہوں نے لوگوں کو بچھڑے کی پوجا سے منع کیا تھا لیکن لوگوں نے آپ کی بات نہیں مانی? موجودہ بائبل بچھڑا بنانے اور پوجنے کا گناہ حضرت ہارون علیہ السلام کے ذمے لگاتی ہے? بائبل کی کتاب خروج، باب: 32 میں مذکور ہے کہ ”ہارون علیہ السلام نے بچھڑا بنایا اور اس نئے معبود کے لیے قربان گاہ بنائی اور اعلان کیا کہ کل اس کے لیے عید ہوگی? چنانچہ اگلے دن سب لوگوں نے اس نئے خدا کے لیے قربانیاں کیں?“ (خروج، 6-1:32)

سامری کا بچھڑا نذر آتش کردیا گیا

پھر موسی? علیہ السلام سامری کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”سامری! تیرا کیا معاملہ ہے؟“ (ط?ہ?: 98/20) تونے یہ کام کیوں کیا؟ اس نے جواب دیا: ”مجھے وہ چیز دکھائی دی جو انہیں دکھائی نہیں دی?“ یعنی مجھے جبریل علیہ السلام نظر آگئے جب کہ وہ گھوڑی پر سوار تھے? ”تو میں نے فرستادہ? الہ?ی کے نقش قدم سے ایک مٹھی بھرلی?“ یعنی جبریل علیہ السلام کی گھوڑی کے نقش قدم سے مٹی لے لی? بعض مفسرین نے بیان کیا ہے کہ سامری نے دیکھا کہ گھوڑی جہاں قدم رکھتی ہے وہاں گھاس اُگ آتی ہے? اس نے وہاں سے مٹی لے لی، پھر جب وہ سونے کے بچھڑے میں ڈالی تو مذکورہ واقعہ پیش آیا، اس لیے اس نے کہا: ”میں نے اسے اس میںڈال دیا? اسی طرح میرے دل نے یہ بات مجھے سمجھا دی? (موسی? علیہ السلام نے) کہا: اچھا! جا! دنیا کی زندگی میں تیری سزا یہی ہے کہ تو کہتا رہے، مجھے نہ چھونا?“ (ط?ہ?: 97-96/20) سامری کو یہ بددعا دی گئی کہ اسے کوئی نہ چھوئے کیونکہ اس نے وہ چیز چھوئی تھی، جسے چھونا اس کے لیے جائز نہ تھا? اسے دنیا میں اس جرم کی یہ سزا ملی اور آخرت میں بھی عذاب ہوگا جیسے فرمایا: ”ایک اور وعدہ بھی تیرے ساتھ ہے جو تجھ سے ہرگز نہ ٹلے گا?“ (ط?ہ?: 97/20) چنانچہ موسی? علیہ السلام نے اس بچھڑے کو آگ میں جلا دیا? بائبل میں بھی یہی لکھا ہے کہ اسے سمندر میں بکھیر دیا اور بنی اسرائیل کو اسے پینے کا حکم دیا? جس نے بچھڑے کی پوجا کی تھی، اس کے ہونٹوں پر اس کی راکھ چپک گئی? بائبل میں لکھا ہے: ”اور اس نے (یعنی موسی? نے) اس بچھڑے کو جسے انہوں نے بنایا تھا، لیا اور اسے آگ میں جلایا اور اسے باریک پیس کر پانی پر چھڑکا اور اسی میں سے بنی اسرائیل کو پلوایا?“ (خروج، 20:32) یہاں راکھ چپکنے کا ذکر نہیں? شاید گزشتہ دور کے نسخوں میں یہ بات مذکور ہو کیونکہ بائبل میں ہر دور میں حذف و اضافہ ہوتا رہا ہے? بعض کہتے ہیں کہ ان کے رنگ زرد ہوگئے? اس وقت موسی? علیہ السلام نے انہیں فرمایا: ” اصل بات یہی ہے کہ تم سب کا معبود برحق صرف اللہ ہی ہے? اس کے سوا کوئی پرستش کے لائق نہیں? اسی کا علم تمام چیزوں پر حاوی ہے?“
(ط?ہ?: 97/20)
اللہ تعالی? نے فرمایا: ”بے شک جن لوگوں نے گوسالہ پرستی کی ہے، ان پر بہت جلد ان کے رب کی طرف سے غضب اور ذلت اس دنیوی زندگی ہی میں پڑے گی اور ہم افترا پردازوں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.