قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

اس پر شفقت کریں گے؟“ وہ بولیں: ”وہ بادشاہ کو خوش کرنا چاہیں گے اور اس سے فائدہ کی امید رکھیں گے?“
تب انہوں نے حضرت موسی? علیہ السلام کی بہن کو چھوڑ دیا اور ان کے ساتھ ان کے گھر گئے? آپ کی والدہ نے آپ کو اُٹھایا اور آپ کو دودھ پلانا چاہا تو آپ فوراً دودھ پینے لگے? وہ لوگ بہت خوش ہوئے? ایک آدمی نے جا کر فوراً آسیہ علیھاالسلام کو خوشخبری دی? آسیہ علیھاالسلام نے موسی? علیہ السلام کی والدہ کو محل میں بلا لیا اور انہیں وہیں رہنے کی پیشکش کی اور کہا کہ ان پر (ملکہ کی) نظر عنایت ہوگی?
انہوں نے یہ پیشکش قبول کرنے سے معذرت کرلی اور عرض کی کہ میں بال بچوں والی عورت ہوں اور میرا خاوند بھی موجود ہے (اس لیے خاوند کی خدمت اور بچوں کی دیکھ بھال کے لیے مجھے اپنے گھر میں رہنا پڑے گا) میں تو دودھ پلانے کی خدمت اسی صورت میں انجام دے سکتی ہوں کہ آپ بچے کو میرے ساتھ ہی (میرے گھر) رہنے دیں? آسیہ علیھاالسلام نے اجازت دے دی اور موسی? علیہ السلام کی والدہ کی تنخواہ مقرر کردی? اس کے علاوہ انعام و خلعت سے نوازا? آپ بچے کو لے کر گھر آگئیں اور اللہ نے بیٹے کو ماں سے ملا دیا? ارشاد باری تعالی? ہے: ”پھر ہم نے اسے اس کی ماں کی طرف لوٹا دیا تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ آزر دہ خاطر نہ ہو اور جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے?“ یعنی اللہ نے آپ کو واپس پہنچانے کا اور رسول بنانے کا وعدہ فرمایا تھا‘ تو اب واپس پہنچانے کا وعدہ پورا ہوگیا ہے اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کی رسالت کی خوشخبری بھی سچ ہے (جو ضرور پوری ہوگی) لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے?“
تفسیر ابن کثیر‘ تفسیر سورة القصص‘ آیت: 13

حضرت موسی? علیہ السلام پر انعامات ربّانی

جس رات موسی? علیہ السلام کو اللہ تعالی? سے ہم کلام ہونے کا شرف حاصل ہوا، اس موقع پر اللہ تعالی? نے موسی? علیہ السلام کو اپنے احسانات یاد دلاتے ہوئے فرمایا:
”ہم نے تجھ پر ایک بار اور بھی بڑا احسان کیا ہے? جب ہم نے تیری ماں کو وہ الہام کیا جس کا ذکر
اب کیا جا رہا ہے کہ تو اسے صندوق میں بند کر کے دریا میں چھوڑ دے، پس دریا اسے کنارے لا
ڈالے گا اور میرا اور خود اس کا دشمن اسے لے لے گا‘ اور میں نے اپنی طرف کی خاص محبت و مقبولیت
تجھ پر ڈال دی تاکہ تیری پرورش میری آنکھوں کے سامنے کی جائے?“ (ط?ہ?: 39-37/20)
یعنی تجھے آرام و آسائش کے ساتھ بہترین غذا اور بہترین لباس ملے? یہ سب اس لیے ہے کہ تجھے میری خصوصی حفاظت حاصل ہے کیونکہ میں نے تجھ پر احسانات فرمائے اور تیرے لیے وہ کچھ مقدر فرمایا جس کی قدرت میرے سوا کسی کو حاصل نہیں?
مزید ارشاد باری تعالی? ہے:
”(یاد کر) جب تیری بہن چل رہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ اگر تم کہو تو میں تمہیں بتاؤں جو اس کی
کفالت کرے (اس تدبیر سے) ہم نے تجھے پھر تیری ماں کے پاس پہنچایا کہ اس کی آنکھیں
ٹھنڈی رہیں اور وہ غمگین نہ ہو? اور تونے ایک شخص کو مار ڈالا تھا، اس پر بھی ہم نے تجھے غم سے بچا

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.