قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

انہوں نے اس گائے کو ذبح کیا اور وہ ایسا کرنے والے تھے نہیں? اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کیا
تو اُس میں باہم جھگڑنے لگے لیکن جو بات تم چھپا رہے تھے اللہ اُس کو ظاہر کرنے والا تھا? تو ہم نے
کہا کہ اس گائے کا کوئی سا ٹکڑا مقتول کو مارو? اسی طرح اللہ مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تم کو اپنی
(قدرت کی) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو?“ (البقرة: 73-67/2)
مفسرین نے ذکر کیا ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک دولت مند بوڑھا آدمی تھا? اس کے بھتیجوں کی یہ خواہش تھی کہ وہ فوت ہوجائے تو اس کا ترکہ انہیں مل جائے? آخر ان میں سے ایک نے اسے رات کو قتل کر کے اس کی لاش چوراہے میں پھینک دی? یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ایک شخص کے دروازے پر پھینک دی?
صبح ہوئی تو لوگوں میں اس بارے میں اختلاف پیدا ہوگیا? مقتول کا بھتیجا روتا پیٹتا آگیا? لوگوں نے کہا: تم لوگ آپس میں کیوں جھگڑتے ہو؟ اللہ کے نبی کی خدمت میں کیوں حاضر نہیں ہوتے؟ چنانچہ بھتیجے نے اللہ کے نبی حضرت موسی? علیہ السلام کی خدمت میںاپنے چچا کا مقدمہ پیش کردیا? آپ نے فرمایا: ”میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ جس کسی کو بھی اس مقتول کے واقعے کے متعلق کوئی بات معلوم ہو، وہ ضرور ہمیں اطلاع دے?“ لیکن کوئی نہ آیا? انہوں نے کہا: اس معاملے میں اپنے رب سے دریافت کیجیے? حضرت موسی? علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی تو اللہ نے ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیا? چنانچہ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالی? تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے تو انہوں نے کہا: ہم سے مذاق کیوں کرتے ہیں؟“ ہم آپ سے مقتول کے بارے میں پوچھتے ہیں اور آپ یہ حکم دے رہے ہیں؟ آپ نے جواب دیا: ”میں ایسا جاہل ہونے سے اللہ تعالی? کی پناہ پکڑتا ہوں?“ تفسیر الطبری: 480/1 تفسیر سورة البقرة‘ آیت: 67 میں تو وہی بات کہہ سکتا ہوں جو مجھے اللہ تعالی? فرماتا ہے? تم نے مجھ سے جس معاملہ کے بارے میں کہا تھاکہ اللہ سے سوال کروں، اس کے بارے میں اللہ تعالی? نے مجھے یہی حکم دیا ہے?
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہُما اور دیگر مفسرین فرماتے ہیں: ”اگر وہ لوگ کوئی سی بھی گائے لے کر ذبح کردیتے تو مقصود حاصل ہوجاتا? لیکن انہوں نے سختی کی تو ان پر سختی کردی گئی?“ تفسیر الطبری: 493/1‘ تفسیر سورة البقرة‘ آیت: 70 انہوں نے اس کی شرطیں پوچھیں، رنگ پوچھا، عمر پوچھی، ان سوالات کے جوابات تو مل گئے لیکن گائے کو تلاش کرنا مشکل ہوگیا?
خلاصہ یہ ہے کہ انہیں ایک جوان عمر کی گائے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا جو نہ بوڑھی ہو نہ بالکل بچھیا ہو? پھر انہوں نے رنگ پوچھا تو حکم دیا گیا کہ زرد گائے ہو لیکن سرخی مائل ہو، جسے دیکھ کر دل خوش ہوجائے اور یہ رنگ بہت نادر ہے? پھر انہوں نے اپنے آپ کو مزید مشکل میں ڈالتے ہوئے کہا: ”اپنے رب سے اور دعا کیجیے کہ ہمیں اس کی مزید ماہیت بتلائے؟ اس قسم کی گائیں تو بہت ہیں، ہمیں پتہ نہیں چلتا، اللہ نے چاہا تو ہم ہدایت والے ہوجائیں گے?“
آپ نے فرمایا: ”اللہ کا فرمان ہے کہ وہ گائے کام کرنے والی، زمین میں ہل جوتنے والی اور کھیتوں کو پانی پلانے والی نہ ہو، وہ تندرست اور بے داغ ہو? انہوں نے کہا: اب آپ نے حق واضح کردیا? غرض انہوں نے وہ گائے ذبح کی‘ اور وہ ایسا کرنے والے تھے نہیں?“ یہ شرائط پہلے سے بھی سخت تھیں کیونکہ انہیں

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.