قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

بھلائی (کی باتیں) سکھائیں تو میں آپ کے ساتھ رہوں? (خضر نے) کہا کہ تم میرے ساتھ رہ
کر صبر نہیں کرسکو گے اور جس بات کی تمہیں خبر ہی نہیں، اُس پر صبر کر بھی کیسے سکتے ہو؟ موسی? نے کہا:
اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صابر پائیں گے اور میں آپ کے ارشاد کے خلاف نہیں کروں گا? (خضر
نے) کہا: اگر تم میرے ساتھ رہنا چاہو تو (شرط یہ ہے کہ) مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک
میں خود اس کا ذکر تم سے نہ کروں? وہ دونوں چل پڑے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو
(خضر نے) کشتی کو توڑ ڈالا? (موسی? نے) کہا: کیا آپ نے اس کو اس لیے توڑا ہے کہ سواروں کو
غرق کردیں؟ یہ تو آپ نے بڑی (عجیب) بات کی? (خضر نے) کہا: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا
کہ تم میرے ساتھ صبر نہ کر سکو گے؟ (موسی? نے) کہا کہ جو بھول مجھ سے ہوئی ہے اس پر مو?اخذہ نہ
کیجیے اور میرے معاملے میں مجھے مشکل میں نہ ڈالیے? پھر دونوں چلے یہاں تک کہ (رستے میں)
ایک لڑکا ملا تو (خضر نے) اُسے مار ڈالا? (موسی? نے) کہا کہ آپ نے ایک بے گناہ شخص کو
(ناحق) بغیر قصاص کے مار ڈالا (یہ تو) آپ نے بری بات کی! (خضر نے) کہا: کیا میں نے تمہیں
نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکو گے؟ انہوں نے کہا کہ اگر میں اس کے بعد (پھر) کوئی
بات پوچھوں (اعتراض کروں) تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیے گا کہ آپ میری طرف سے عذر (کے
قبول کرنے کی انتہا) کو پہنچ گئے? پھر دونوں چلے یہاں تک کہ ایک گاؤں والوں کے پاس پہنچے اور
ان سے کھانا طلب کیا? انہوں نے اُن کی ضیافت کرنے سے انکار کردیا? پھر انہوں نے وہاں ایک
دیوار دیکھی جو گرا ہی چاہتی تھی? خضر نے اُس کو سیدھا کردیا? موسی? نے کہا کہ اگر آپ چاہتے تو اُن
سے (اس کا) معاوضہ لیتے (تاکہ کھانے کا اہتمام ہوتا) خضر نے کہا کہ اب مجھ میں اور تجھ
میںعلیحدگی ہے مگر جن باتوں پر تم صبر نہ کرسکے میں اُن کا تمہیں بھید بتائے دیتا ہوں? وہ کشی غریب
لوگوں کی تھی، جو دریا میں محنت کرتے تھے یعنی کشتیاں چلا کر گزارہ کرتے اور اُن کے آگے ایک
بادشاہ تھا جو ہر کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کردوں (تاکہ وہ اُسے
غصب نہ کرسکے) اور وہ جو لڑکا تھا اس کے ماں باپ دونوں مومن تھے ہمیں خطرہ ہوا کہ وہ (بڑا
ہوکر) اُن کو سرکشی اور کفر میں نہ پھنسا دے? ہم نے چاہا کہ اُن کا پروردگار اس کی جگہ اُن کو اور بچہ
عطا کرے جو پاک طینت اور محبت میں اس سے بہتر ہو? اور وہ جو دیوار تھی وہ دو یتیم لڑکوں کی تھی
(جو) شہر میں (رہتے تھے) اور اس کے نیچے ان کا خزانہ مدفون تھا اور ان کا باپ نیک بخت آدمی تھا‘
لہ?ذا تمہارے پروردگار نے چاہا کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور پھر خزانہ نکالیں? یہ تمہارے
پروردگار کی مہربانی ہے اور یہ کام میں نے اپنی طرف سے نہیں کیے? یہ اُن باتوں کی حقیقت ہے
جن پر تم صبر نہ کر سکے?“ (الکھف: 82-60/18)
بعض اہل کتاب کہتے ہیں کہ خضر علیہ السلام کے پاس جانے والے موسی?، وہ معروف پیغمبر موسی? علیہ السلام نہیں بلکہ ایک اور صاحب تھے، جن کا نسب یوں ہے: موسی? بن منسا بن یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.