قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

نے ہمیں کھانا نہیں دیا ”اگر آپ چاہتے تو اس پر اجرت لے لیتے?“ خضر علیہ السلام نے کہا: ”بس! یہ جدائی ہے میرے اور تیرے درمیان! اب میں تجھے ان باتوں کی اصلیت بتاؤں گا جس پر تجھ سے صبر نہ ہوسکا?“
اس کے بعد پورا واقعہ بیان فرمایا (جو سورہ? کہف کی آیت: ?? تک ذکر ہوا ہے) رسول اللہ ? نے فرمایا: ”جی چاہتا ہے کہ حضرت موسی? علیہ السلام نے صبر کیا ہوتا تو اللہ تعالی? ہمیں ان کی اور باتیں بھی بیان فرماتا?“ صحیح البخاری‘ التفسیر‘ باب قولہ: واذ قال موسی? لِفَت?ہُ....‘ حدیث: 4725
? کیا حضرت خضر علیہ السلام زندہ ہیں: خضر علیہ السلام کے بارے میں متعدد آراءپائی جاتی ہے? کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ آج بھی زندہ ہیں اور بعض نام نہاد عوامی رہنمائی کے دعویدار آج بھی ان سے کسب فیض کے مدعی ہیں? حافظ ابن کثیر? نے اس موقف کی تردید پر زور و دلائل سے کی ہے? وہ کہتے ہیں‘ اللہ تعالی? نے فرمایا:
”جب اللہ تعالی? نے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب و حکمت دوں، پھر تمہارے پاس وہ
رسول آئے جو تمہارے پاس کی چیز کو سچ بتائے تو تمہارے لیے اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا
ضروری ہے? فرمایا: تم اس کا اقرار کرتے ہو اور اس پر میرا ذمہ لیتے ہو؟ سب نے کہا: ہم اقرار
کرتے ہیں? فرمایا: تو اب گواہ رہو اور خود میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں!“
(آل عمران: 81/3)
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی? نے ہر نبی سے وعدہ لیا ہے کہ وہ اپنے بعد آنے والے ہر نبی پر ایمان لائے گا اور اس کی مدد بھی کرے گا‘ چنانچہ یہ وعدہ حضرت محمد ? کے لیے ہر نبی سے لیا گیا ہے کیونکہ آپ آخری نبی ہیں? لہ?ذا جو نبی آپ کا زمانہ پائے اس کا فرض ہے کہ آپ پر ایمان لائے اور آپ کی مدد کرے تو اگر حضرت خضر علیہ السلام نبی کریم ? کے زمانہ مبارک میںزندہ ہوتے تو وہ ضرور آپ کا اتباع کرتے، آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے اورآپ کی پوری پوری مدد کرتے?
اگر ایسا ہوتا تو حضرت خضر علیہ السلام غزوہ? بدر کے موقع پر ضرور نبی کریم ? کی فوج میں شامل ہوتے جس طرح جبریل علیہ السلام اور دوسرے معزز فرشتے نبی? کے جھنڈے تلے جہاد میں شریک تھے?
حضرت خضر علیہ السلام کے بارے میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ وہ یا تو نبی تھے.... اور یہی بات درست ہے.... یا رسول تھے جیسے بعض علماءنے فرمایا ہے یا فرشتے تھے جیسے کہ بعض حضرات کا خیال ہے? جس قول کو بھی صحیح تسلیم کیا جائے‘ بہرحال جبریل علیہ السلام جو فرشتوں کے سردار ہیں اور موسی? علیہ السلام جو ایک عظیم رسول ہیں، دونوں حضرت خضر علیہ السلام سے افضل ہیں? جب ان دونوں کے لیے نبی علیہ السلام کی مدد کرنا فرض تھا تو خضر علیہ السلام پر بھی ان کے زندہ ہونے کی صورت میں آپ ? پر ایمان لانا اور مدد کرنا فرض ہوتا اور اگر وہ ولی تھے جیسے کہ بہت سے علماءکی رائے ہے تو پھر کیوں نبی ? کی مدد نہ فرماتے؟ کسی حسن بلکہ ضعیف حدیث میں بھی یہ ذکر نہیں آیا کہ خضر علیہ السلام ایک دن کے لیے بھی نبی اکرم? کی خدمت میں حاضر ہوئے ہوں یا نبی کریم علیہ السلام سے ان کی ملاقات ہوئی ہو? ہاں نبی? کی وفات پر

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.