قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

حضرت خضر علیہ السلام کے اظہار افسوس کی ایک حدیث آتی ہے? اسے اگرچہ امام حاکم? نے بھی روایت کیا ہے تاہم وہ ضعیف ہے? (واللہ اعلم)

دولت کے پجاری قارون کا واقعہ

تکبر ایک ایسی صفت ہے جو صرف خالق کائنات کی شان کے لائق ہے? مخلوق میں سے کوئی بھی اس صفت کا اہل نہیں جس نے بھی اللہ تعالی? کی دی ہوئی کسی نعمت کی وجہ سے تکبر و غرور کو اپنایا، اللہ تعالی? نے اسے نشان عبرت بنا کر رکھ دیا? قارون کے ساتھ بھی ایسے ہی ہوا جس نے دولت کی بنا پر گھمنڈ اور تکبر میں مبتلا ہو کر عبرت ناک سزا پائی? ارشاد باری تعالی? ہے:
”قارون موسی? کی قوم میں سے تھا اور ان پر تعدی و ظلم کرتا تھا اور ہم نے اُس کو اتنے خزانے دیے
تھے کہ اُن کی کنجیاں ایک طاقتور جماعت کو اُٹھانی مشکل ہوتیں? جب اُس سے اُس کی قوم نے کہا
کہ اِتراؤ مت کیونکہ اللہ اِترانے والوں کو پسند نہیں کرتا? اور جو (مال) تم کو اللہ نے عطا فرمایا ہے
اِس سے آخرت (کی بھلائی) طلب کر اور دنیا سے اپنا حصہ نہ بھلا اور جیسی اللہ نے تجھ سے بھلائی
کی ہے (ویسی) تو بھی (لوگوں سے) بھلائی کراور ملک میں طالب فساد نہ بن کیونکہ اللہ فساد
کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا? وہ بولا کہ یہ (مال) مجھے میری دانش (کے زور) سے ملا ہے? کیا
اُس کو معلوم نہیں کہ اللہ نے اس سے پہلے بہت سی امتیں ہلاک کر ڈالیں جو اس سے قوت میں بڑھ
کر اور جمعیت میں بیشتر تھیں اور گناہ گاروں سے اُن کے گناہوں کے بارے میں نہیں پوچھا جائے
گا؟ پھر (ایک روز) قارون (بڑی) آرائش (اور ٹھاٹھ) سے اپنی قوم کے سامنے نکلا? جو لوگ دنیا
کی زندگی کے طالب تھے کہنے لگے کہ جیسا (مال و متاع) قارون کو ملا ہے، کاش! ہمیں بھی (ایسا
ہی) ملے‘ وہ تو بڑا ہی صاحب نصیب ہے? اور جن لوگوں کو علم دیا گیا تھا وہ کہنے لگے کہ تم پر افسوس!
مومنوں اور نیکوکاروں کے لیے (جو) ثواب اللہ (کے ہاں تیار ہے وہ) کہیں بہتر ہے اور وہ صرف
صبر کرنے والوں ہی کو ملے گا? پس ہم نے قارون کو اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسادیا تو اللہ کے
سوا کوئی جماعت اس کی مددگار نہ ہوسکی اور نہ وہ بدلہ لے سکا? اور وہ لوگ جو کل اس کے رتبے کی تمنا
کرتے تھے صبح کو کہنے لگے ہائے شامت! اللہ ہی تو اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہتا ہے
رزق فراخ کر دیتا ہے اور (جس کے لیے چاہتا ہے) تنگ کردیتا ہے? اگر اللہ ہم پر احسان نہ کرتا
تو ہمیں بھی دھنسا دیتا? ہائے خرابی! کافر نجات نہیں پاسکتے? وہ (جو) آخرت کا گھر (ہے) ہم
نے اُسے اُن لوگوں کے لیے (تیار) کر رکھا ہے جو زمین میں ظلم و فساد کا ارادہ نہیں کرتے اور
(نیک) انجام تو پرہیز گاروں ہی کا ہے?“ (القصص: 83-76/28)
قتادہ? بیان کرتے ہیں کہ قارون حضرت موسی? علیہ السلام کا چچازاد تھا? وہ بہت خوش الحانی سے تورات کی تلاوت کرتا تھا? اس لیے اسے مُنَوِّر کہتے تھے? لیکن یہ اللہ کا دشمن منافق بن گیا، جیسے سامری نے منافقت اختیار کی تھی‘ اور اسے اپنی دولت پر گھمنڈ نے تباہ کر دیا? بعض علماءنے اسے حضرت موسی? علیہ السلام کا چچا قرار دیا ہے‘ تاہم اکثر علماءنے پہلے قول کو ترجیح دی ہے?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.