قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

کی لیکن اس کی دعا قبول نہ ہوئی? موسی? علیہ السلام نے فرمایا: ”اب میں دعا کروں؟“ اس نے کہا: ”کیجیے!“ موسی? علیہ السلام نے فرمایا: ”یااللہ! زمین کو حکم دے کہ آج میری اطاعت کرے?“ اللہ نے وحی کی کہ میں نے زمین کو یہ حکم دے دیا ہے? موسی? علیہ السلام نے فرمایا: ”اے زمین! انہیں پکڑ لے!“ زمین نے ان سب (قارون اور اس کے ساتھیوں) کو قدموں تک پکڑ لیا? آپ نے فرمایا: ”انہیں پکڑلے!“ زمین نے انہیں گھٹنوں تک پکڑ لیا? اس کے بعد وہ کندھوں تک دھنس گئے? پھر فرمایا: ”ان کے خزانوں اور مال و دولت کو بھی لے آ!“ دیکھتے ہی دیکھتے سب کچھ حاضر ہوگیا? موسی? علیہ السلام نے ہاتھ سے اشارہ کرکے فرمایا: ”بنو لاوی! (زمین کے اندر) چلے جاؤ!“ چنانچہ وہ سب نظروں سے اوجھل ہوگئے اور اوپر سے زمین ہموار ہوگئی? تفسیر الطبری: 143/11
اللہ تعالی? نے فرمایا: ”اللہ کے مقابلے میں کوئی جماعت اس کی مدد نہ کر سکی نہ وہ خود اپنے آپ کو بچا سکا?“ یعنی نہ وہ خود اپنی مدد کرسکا، نہ کوئی اور اس کی مدد کے لیے کچھ کرسکا? جیسے دوسرے مقام پر ارشاد ہے: ”لہ?ذا نہ ہوگا (قیامت کے دن) اس کے پاس کچھ زور اور نہ کوئی مددگار?“ (الطارق: 10:86)
جب وہ زمین میں غرق ہوگیا، اس کے محلات اور مال و دولت سب ختم ہوگئے، تب اس جیسی دولت کی تمنا کرنے والے شرمندہ ہوئے اور انہوں نے اللہ کا شکر کیا جو اپنے بندوں کے لیے اچھے فیصلے کرتا ہے? اس لیے انہوں نے کہا: ”اگر اللہ تعالی? ہم پر فضل نہ کرتا تو ہمیں بھی دھنسا دیتا? کیا دیکھتے نہیں کہ ناشکروں کو کبھی کامیابی نہیں ہوتی؟“
اس کے بعد اللہ تعالی? نے فرمایا ہے کہ آخرت کی زندگی دائمی زندگی ہے? جسے اس جہان میں خوشی نصیب ہوئی، وہی قابل رشک ہے اور جو وہاں محروم رہا وہی قابل صد افسوس ہے لیکن یہ نعمتیں ان لوگوں کے لیے ہیں: ”جو زمین میں اونچائی بڑائی اور فخر نہیں کرتے، نہ فساد کی چاہت رکھتے ہیں? پرہیزگاروں کے لیے نہایت عمدہ انجام ہے?“
یہ واقعہ غالباً اس دور میں پیش آیا جب بنی اسرائیل ابھی مصر سے نہیں نکلے تھے کیونکہ اللہ تعالی? نے فرمایا: ”ہم نے اسے اس کے گھر سمیت زمین میں دھنسا دیا?“ اور گھر سے بظاہر عمارت ہی مراد ہے? البتہ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ واقعہ میدان تیہ میں پیش آیا ہو? اس صورت میں گھر سے مراد وہ جگہ ہوگی جہاں اس کے خیمے لگے ہوئے تھے? اللہ تعالی? نے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر قارون کی مذمت کی ہے? جیسے اللہ تعالی? کا ارشاد ہے:
”اور ہم نے موسی? کو اپنی آیتوں اور کھلی دلیلوں کے ساتھ فرعون‘ ہامان اور قارون کی طرف بھیجا تو
انہوں نے کہا: یہ تو جادوگر اور جھوٹا ہے?“ (المو?من: 24'23/40)
سورہ? عنکبوت میں عاد اور ثمود کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا:
”اور قارون، فرعون اور ہامان کو بھی (ہم نے تباہ کردیا) ان کے پاس حضرت موسی? کھلے کھلے
معجزے لے کر آئے تھے? پھر بھی انہوں نے زمین میں تکبر کیا لیکن (ہم سے) آگے بڑھنے
والے نہ ہوسکے? پھر تو ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ کے وبال میں گرفتار کرلیا? ان میں سے بعض پر

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.