قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

? حق ہمیشہ غالب آتا ہے: اس واقعے سے ہمیں یہ درس بھی ملتا ہے کہ حق اور اہل حق ہمیشہ غالب اور کامیاب رہتے ہیں‘ خواہ باطل کے پاس کیسی ہی مادی قوتیں، توانائیاں اور وسائل و آلات کیوں نہ جمع ہوں? فرعون ملک بھر سے جادوگروں کے بہت بڑے گروہ کو مجمع میں حضرت موسی? علیہ السلام کے مقابلے کے لیے لایا? بظاہر جادوگروں کی فتح نظر آرہی تھی مگر اللہ تعالی? نے انہی جادوگروں کے ذریعے اہل حق اور اہل ایمان کو فتح و نصرت سے نوازا اور فرعون اپنے لشکر سمیت ناکام و نامراد لوٹا? اس سے معلوم ہوا کہ حق اور سچ کا جادو ہمیشہ سر چڑھ کر بولتا ہے اور اپنا لوہا منوا کر رہتا ہے?
? آزادی‘ ایک فطری حق: حضرت موسی? علیہ السلام کے قصے سے یہ درس بھی ملتا ہے کہ آزادی ہر شخص اور ہر قوم کا فطری اور پیدائشی حق ہے‘ لہ?ذا کسی بھی طاقتور، ظالم یا جابر و قاہر کے لیے دیگر لوگوں کو غلام بنانے کی اجازت نہیں? لیکن اگر کوئی ظالم و سرکش حکمران کسی کمزور اور ناتواں قوم پر ظلم و ستم کے ذریعے سے قابض ہوجاتا ہے اور انہیں غلامی کی ذلت و رسوائی سے دو چار کرتا ہے تو پھر اللہ تعالی? ضعیف و مسکین قوم کی نصرت و تائید فرماتا ہے‘ چنانچہ تاریخ شاہد ہے کہ جب بھی کسی کمزور قوم نے اپنے اس فطری حق کے حصول کے لیے کوشش کی ہے انہیں نصرت الہ?ی حاصل ہوئی ہے اور ظالموں کا انجام نہایت عبرتناک ہوا? فرعون نے بنی اسرائیل کو اپنی قوت کے بل بوتے پر غلام بنایا ہوا تھا اور ان سے مختلف کام کرواتا تھا اور انہیں اپنے ظلم و ستم کا تختہ? مشق بنایا ہوا تھا? اللہ تعالی? نے کمزور و مظلوم قوم کی داد رسی کا ارادہ فرمایا اور انہیں فرعون کے پنجہ? استبداد سے نجات دی?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”پھر ہم نے چاہا کہ ہم ان پر کرم فرمائیں جنہیں زمین میں بے حد کمزور کردیا گیا تھا‘ اور ہم انہی کو
پیشوا اور (زمین) کا وارث بنائیں‘ اور یہ بھی کہ ہم انہیں زمین میں قدرت و اختیار دیں اورفرعون
اور ہامان اور ان کے لشکروں کو وہ کچھ دکھائیں جس سے وہ ڈر رہے تھے?“
(القصص: 6'5/28)
? صبر و تحمل اور استقامت کا درس: فرعون کے ظلم و ستم پر حضرت موسی? علیہ السلام کی قوم کو صبر و تحمل کی نصیحت میں داعیان توحید و رسالت کے لیے استقامت و استقلال کا درس ہے? داعیان دعوت توحید کو ہمیشہ صبر کا دامن تھامے رکھنا چاہیے جیسا کہ بنی اسرائیل نے کیا تھا? فرعون کی قتل و غارت گری اور طرح طرح کے عذابوں پر حضرت موسی? علیہ السلام نے قوم کو درج ذیل تسلی دی تھی جو ہر داعی ? حق کے لیے تاقیامت تشفی کا باعث ہے?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اللہ تعالی? کا سہارا حاصل کرو اور صبر کرو، یہ زمین اللہ تعالی? کی ہے، اپنے بندوں میں سے جسے
چاہے مالک بنا دے اور اخیر کامیابی ان ہی کی ہوتی ہے جو اللہ سے ڈرتے ہیں?“
(الا?عراف: 128/7)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.