قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

لہ?ذا کاروان حق کو مسلسل رواں دواں رہنا چاہیے? ان کی جدو جہد مسلسل اور عمل پیہم ہونا چاہیے? ان کی راہ میں وقتی تکالیف و مشکلات آئیں تو انہیں صبر و رضا سے برداشت کرنا چاہیے کیونکہ کامیابی بالآخر انہیں کو ملتی ہے اور کفر و طغیان، ظلم و ستم اور سرکش و مغرور لوگ عبرتناک انجام کو پہنچ جاتے ہیں?
? نرمی? گفتار کا درس: حضرت موسی? علیہ السلام کے قصے سے داعیان الی اللہ کو یہ درس ملتا ہے کہ وہ توحید دیتے وقت نیز امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرتے وقت سامعین کے ساتھ نرم اور شائستہ انداز گفتگو اختیار کریں کیونکہ نرمی? گفتار سے لوگ متاثر ہوتے ہیں اور حق کو قبول کرنے میں جلدی کرتے ہیں جبکہ سختی اور درشتی سے لوگ متنفر ہوتے ہیں اور دعوت حق سے دور ہوجاتے ہیں? اسی لیے رب العالمین نے حضرت موسی? و ہارون علیہماالسلام سے فرمایا تھا:
”تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ اس سے بڑی سرکشی کی ہے، اسے نرمی سے سمجاؤ کہ شاید وہ سمجھ لے
یا ڈر جائے?“ (ط?ہ?: 44'43/20)
? قدیم مصری عقائد و نظریات کا رد: فرعون اور اس کی قوم بت پرست، مظاہر پرست اور انسانوں کی پوجا کرتی تھی? نہ صرف زندہ انسانوں کو معبود مانتے تھے بلکہ مردہ انسانوں کی عبادت بھی زور و شور سے کی جاتی تھی? یہ بت اور زندہ و مردہ الہ? ان کے گنج بخش‘ کرنی والے‘ غوث و دستگیر اور حاجت روا و مشکل کشا تھے? آسمانوں کے الہ? کا نام ”نوت“ (Nout) تھا جس کی تصویر قوس نما عورت کی تھی? زمین کا الہ? ”نوت“ کا خاوند غب (GHEB) تھا جبکہ زمین و آسمان کے درمیان فضا کا الہ? ”شو“ (CHOU) کہلاتا تھا? سورج اور چاند بھی ان کے عظیم الہ? تھے‘ اسی طرح فرعون خود بھی الہ? تھا? اس کے علاوہ مردہ معبودوں میں سکر‘ سقارہ اور ”ابجو“ قابل ذکر ہیں? ان کے علاوہ ہر علاقے اور ہر ملک کا الگ الہ? تھا جن میں ”آمن انوبیس‘ اونوریس، زیریس، باست، حورس اور ”عنقت“ شامل تھے? ان تمام کی عبادت کی جاتی تھی اور ان کے متعلق عقائد و افکار کی سختی سے پابندی کی جاتی تھی لیکن حضرت موسی? علیہ السلام کی دعوت توحید نے یہ سارے عقائد و افکار پاش پاش کردیے اور صرف رب العالمین کی عبادت کی طرف لوگوں کو متوجہ کیا? حضرت موسی? علیہ السلام اور فرعون کے درمیان ہونے والا درج ذیل مناظرہ ان تمام معبودان باطلہ کا زبردست رد کرتا ہے?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”فرعون نے کہا: رب العالمین کیا (چیز) ہے؟ موسی? نے فرمایا وہ آسمانوں اور زمین اور ان کے
درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے اگر تم یقین رکھنے والے ہو? فرعون نے اپنے ارد گرد والوں سے
کہا کہ کیا تم سن نہیں رہے؟ موسی? نے فرمایا وہ تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا پروردگار ہے?
فرعون نے کہا (لوگو!) تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے‘ یہ تو یقینا دیوانہ ہے? موسی? نے
فرمایا: وہی مشرق و مغرب اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے اگر تم عقل رکھتے ہو?“
(الشعرائ: 28-23/26)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.