قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

شرم و حیا کے منافی لباس پہن کر دفتروں اور بازاروں کی رونق بننے والی خواتین کے لیے رسول اکرم ? کے درج ذیل فرمان میں شدید وعید اور سخت تنبیہ موجود ہے? آپ نے فرمایا:
”جہنم کے دو گروہوں کو میں نے نہیں دیکھا (جو آخری زمانے میں نمودار ہوں گے) .... ان میں سے ایک گروہ کی عورتیں لباس پہنے ہوئے بھی برہنہ ہوں گی? کندھوں کو اچکا اچکا کر چلنے والیاں بدکار عورتوں کی طرح چلنے والیاں ہوں گی جن کے سر بختی اونٹوں کی کوہان کی طرح ہوں گے (یعنی بلند جوڑے کیے ہوں گی) وہ جنت میں داخل نہ ہوں گی نہ جنت کی خوشبو انہیں آئے گی‘ حالانکہ جنت کی خوشبو طویل فاصلے پر بھی پائی جائے گی?“
صحیح مسلم‘ اللباس، باب النساءالکاسیات....، حدیث: 2128
? ہر صاحب علم پر فوقیت رکھنے والا دوسرا صاحب علم موجود ہے: حضرت موسی? علیہ السلام کے قصے سے ہمیں طلب علم اور حصول علم کے لیے پختہ عزم، مضبوط قوت ارادی اور سفر کی مشقت کو صبر و حوصلے سے برداشت کرنے کا سبق ملتا ہے?
حضرت موسی? علیہ السلام سے ایک مجلس میں سوال کیا گیا کہ سب سے بڑا عالم ربانی کون ہے؟ آپ نے جواب دیا: میں? اس پر اللہ تعالی? نے اپنے ایک صالح بندے کے متعلق وحی کی کہ وہ آپ سے بڑے عالم ہیں، لہ?ذا حضرت موسی? علیہ السلام نے باوجود یکہ آپ کلیم اللہ اور اولوالعزم رسول تھے، طلب علم کا ارادہ فرمایا اور اس غرض سے طویل اور پر مشقت سفر کا عزم کیا? اپنے پختہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:
”میں تو چلتا ہی رہوں گا یہاں تک کہ دو دریاؤں کے سنگم پر پہنچوں (خواہ) مجھے سالہا سال چلنا
پڑے?“ (الکھف: 60/18)
حصول علم کے لیے سخت محنت، ذہانت، طویل عرصہ اور استاد کی صحبت و نگرانی ضروری ہے? امام شافعی? نے حصول علم کی شروط بیان کرتے ہوئے فرمایا:
”میرے عزیز! علم حاصل کرنے کے لیے چھ چیزیں ضروری ہیں? میں تمہیں ان کی تفصیل بتاتا
ہوں (وہ یہ ہیں:) ذہانت و فطانت، شوق و ذوق، سخت محنت، گزارے کے لیے خرچ، استاد کی
صحبت اور طویل عرصہ تک جدوجہد?“
? استاد کا ادب و احترام: حضرت موسی? علیہ السلام کے سفر علم سے ہمیں استاد کے ادب و احترام کا درس ملتا ہے? حضرت موسی? علیہ السلام بلند مقام رسول اور کلیم اللہ ہیں? آپ کے طرز تکلم سے طالبان علم کو سبق ملتا ہے کہ استاد کے ساتھ ہمیشہ نرم و پست آواز میں گفتگو کرنی چاہیے? جیسا کہ آپ نے اپنے استاد سے حصول علم کی عرض کرتے ہوئے کہا:
”کیا میں آپ کی اتباع کروں کہ آپ مجھے وہ نیک علم سکھادیں جو آپ کو سکھایا گیا ہے?“
(الکھف: 66/18)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.