قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

آپ کے واقعے سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ شاگرد کو استاد کی صحبت کے دوران میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے? استاد کی توجیہات اور ہدایات کو نہایت غور سے سننا چاہیے? اگر شاگرد سے غلطی ہوجائے تو فوراً استاد سے معافی کا طلب گار ہو? استاد کی اطاعت و فرمانبرداری کے لیے ہر وقت تیار رہے? نیز یہ بھی سبق ملتا ہے کہ استاد کو بھی شاگرد کی غلطیوں پر درگزر کرنی چاہیے?
? بنی اسرائیل پر انعامات ربانی: اللہ تعالی? نے بنی اسرئیل پر متعدد انعامات ارزانی کیے تھے? ان کی ایک جھلک درج ذیل نکات میں دیکھی جاسکتی ہے:
ّ اللہ تعالی? نے بنی اسرائیل کو اس وقت کے تمام لوگوں پر افضلیت و برتری عطا فرمائی?
ّ فرعونیوں کے ذلت آمیز تسلط اور غلامی سے نجات عطا کی اور انہیں معزز اور آزاد قوم بنایا?
ّ ان کے دشمن فرعون اور اس کے لشکر کو ان کی آنکھوں کے سامنے غرقاب کیا جس سے ان کو دلی
راحت ملی?
ّ انہوں نے پینے کے پانی کی قلت کی شکایت کی تو ہر قبیلے کے لیے الگ الگ چشمے جاری فرما دیے?
ّ سورج کی گرمی اور تپش نے انہیں پریشان کیا تو انہیں بادلوں کے خوشگوار سائے عطا کیے گئے?
ّ ان کی خوراک کا بندو بست من و سلوی? کی شکل میں کردیا گیا?
ان تمام انعام و اکرام کے باوجود انہوں نے اللہ تعالی? کی ناشکری کی اور اس کے ساتھ شرک جیسا قبیح جرم کیا، اپنے نبی کی نافرمانی کی اور جہاد فی سبیل اللہ سے منہ موڑا تو انہیں طرح طرح کے عذابوں اور سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا جوکہ ہر ناشکرے اور مشرک کا نصیب ہوا کرتا ہے?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اگر تم شکر گزاری کروگے تو بے شک میں تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو یقینا میرا
عذاب بہت سخت ہے?“ (ابراھیم: 7/14)
آج مسلمانانِ عالم کو اللہ تعالی? نے ہر طرح کی نعمتیں وافر عطا فرمائی ہیں لیکن اس کے باوجود دنیا بھر میں معتوب اور ذلیل و خوار بھی مسلمان ہی ہیں? ان کے پاس مال و دولت کی کمی ہے نہ افواج و اسلحہ کی، ذہین اور عقل مند ماہرین کی کمی ہے نہ جدید و سائل کے حصول کے لیے سائنسدانوں کی قلت ہے? پھر کیا وجہ ہے کہ مسلمان ان ساری نعمتوں کے باوجود دنیا کی حقیر ترین، مظلوم ترین اور بے بس قوم ہیں؟ کہیں یہ ذلت و رسوائی کا عذاب، اللہ تعالی? کی بے شمار نعمتوں کی ناشکری کا نتیجہ تو نہیں؟
? مظلوم کی بددعا اور اس کی قبولیت: حضرت موسی? علیہ السلام کے قصے سے یہ درس بھی ملتا ہے کہ مظلوم کی بددعا سے بچنا چاہیے? اللہ تعالی? مظلوم کی دعا فوراً قبول فرما لیتا ہے? جیسا کہ ارشاد نبوی ہے:
”مظلوم کی بددعا سے بچ! کیونکہ اس کی قبولیت اور اللہ تعالی? کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہے?“
صحیح البخاری، المظالم، باب الاتقاءوالحذر من دعوة المظلوم، حدیث: 2448

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.