قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

حضرت موسی? علیہ السلام کی قوم فرعونیوں کے ظلم و ستم کا شکار تھی? آپ نے فرعونیوں کو ہر ممکن طریقے سے ظلم سے روکنے اور انہیں حق قبول کرنے کی دعوت دی مگر ان کی دولت و امارت ہر لمحے ان کے فخر و غرور میں اضافہ کرتی رہی اور ان کا ظلم و ستم ہر گھڑی بڑھتا رہا? بالآخر حضرت موسی? علیہ السلام نے مظلوم قوم کے سربراہ کی حیثیت سے ظالموں کے خلاف بددعا کے لیے ہاتھ بلند کیے اور یوں دعا کی:
”اے ہمارے رب! تونے فرعون کو اور اس کے سرداروں کو سامانِ زینت اور طرح طرح کے مال
دنیاوی زندگی میں دیے? اے ہمارے رب! (کیا اس واسطے دیے ہیں کہ) وہ تیری راہ سے گمراہ
کریں؟ اے ہمارے رب! ان کے مالوں کو نیست و نابود کردے اور ان کے دلوں کو سخت کردے‘
سو یہ ایمان نہ لانے پائیں یہاںتک کہ درد ناک عذاب کو دیکھ لیں?“ (یونس: 88/10)
اللہ تعالی? نے اپنے مظلوم بندے کی پکار سن لی اور ظالم و جابر قوم کو درج ذیل عذاب چکھائے:
ّ قحط سالی سے ان کے باغات اور فصلیں ختم کردیں?
ّ کبھی سیلاب اور طوفان سے انہیں تباہ و برباد کردیا?
ّ کبھی ٹڈی دل کے ذریعے سے ان کی فصلیں ویران کردیں جس سے غلے کی شدید قلت ہوگئی?
ّ ان پر جوؤں کا عذاب مسلط کردیا جن سے ان کی زندگی اجیرن بنادی گئی?
ّ ان کے کھانوں، مشروبات، گھروں، بستروں اور محفلوں کو مینڈکوں سے بھر دیا، جنہوں نے پھدک
پھدک کر ان کے آرام و سکون اور عیش و عشرت کو غارت کردیا?
ّ نکسیر کے ذریعے سے انہیں جسمانی عذاب اور ان کے پانی کو خون سے بدل کر جسمانی اور نفسیاتی
اذیت کا عذاب دیا گیا?
ّ فرعون کو مرنے تک ایمان کی توفیق نصیب نہ ہوئی? جب نصیب ہوئی تو مہلت ختم ہوچکی تھی?
ظالموں، متکبروں اور جابروں کے لیے فرعون کی لاش آج بھی درس عبرت لیے مصر کے عجائب گھر
میں موجود ہے? کوئی ہے جو اس کے انجام بد سے نصیحت و عبرت پکڑے؟

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.