قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت نُوح علیہ السلام

اللہ تعالی? نوح علیہ السلام سے فرمائے گا: ”تیرا گواہ کون ہے؟“ وہ عرض کریں گے: ”محمد? اور ان کی امت?“ تب ہم (مسلمان) گواہی دیں گے کہ نوح علیہ السلام نے تبلیغ کی تھی? اس آیت مبارکہ میں اسی طرف اشارہ ہے:
”اور اسی طرح ہم نے تم کو امت معتدل بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخرالزمان) تم
پر گواہ بنیں?“ (البقرة: 143/2)
صحیح البخاری‘ ا?حادیث الا?نبیائ‘ باب قول اللہ عزوجل ?ولقد ا?رسلنا نوحا الی قومہ?‘ حدیث: 3339
یہ امت اپنے سچے نبی کی گواہی کی بنیاد پر گواہی دے گی کہ اللہ نے نوح علیہ السلام کو حق دے کر مبعوث فرمایا اور انہوں نے اپنی قوم کو بہترین اور کامل ترین انداز سے تبلیغ کی? انہیں ہر اس کام کا حکم دیا جس سے انہیں دینی فائدہ حاصل ہو اور ہر اس کام سے منع فرمایا جس ان کی دینی حالت کو نقصان پہنچتا ہو?
تمام انبیائے کرام علیہم السلام کی یہی شان اور یہی کیفیت رہی ہے? وہ تو اپنی قوم پر اتنی شفقت کرنے والے تھے کہ اپنی قوم کو دجال سے بھی متنبہ فرمایا حالانکہ ان کے زمانے میں اس کے ظاہر ہونے کی توقع نہیں تھی? حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنُہما سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ? نے لوگوں میں کھڑے ہوکر اللہ تعالی? کی شان کے لائق حمد و ثنا فرمائی، پھر دجال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ”میں تمہیں اس سے متنبہ کرتا ہوں، ہر نبی نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا ہے? نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس (دجال) سے ڈرایا تھا? البتہ میں تمہیں ایک ایسی بات بتا رہا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم سے بیان نہیں فرمائی? تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ دجال کانا ہے اور تمہارا رب یک چشم نہیں?“
صحیح البخاری‘ ا?حادیث الا?نبیائ‘ باب قول اللہ عزوجل ?ولقد ا?رسلنا نوحا الی قومہ?‘ حدیث: 3337
حضرت ابوہریرہ? سے روایت ہے کہ نبی اکرم? نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں دجال کے بارے میں وہ بات نہ بتاؤں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی؟ وہ کانا ہے‘ وہ اپنے ساتھ جھوٹ موٹ کی جنت اور جہنم لائے گا? جس کو وہ جنت کہے گا وہ (حقیقت میں) آگ ہوگی? میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں جیسے نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو اس سے متنبہ کیا تھا?
صحیح البخاری‘ ا?حادیث الا?نبیائ‘ باب قول اللہ عزوجل ولقد ا?رسلنا....‘ حدیث: 3338 وصحیح مسلم‘ الفتن‘ باب ذکر ابن صیاد‘ حدیث: 2931
? کشتی کی وسعت: امام ثوری? بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالی? نے نوح علیہ السلام کو اسّی ہاتھ لمبی کشتی بنانے کا حکم دیا اور کہا کہ اسے اندر اور باہر سے تارکول لگائیں اور اس کا اگلا حصہ خم دار بنائیں تاکہ وہ پانی کو چیرتے ہوئے چل سکے?
حضرت قتادہ? کا کہنا ہے کہ کشتی تین سو ہاتھ لمبی اور پچاس ہاتھ چوڑی تھی? میں نے تورات میں اسی طرح لکھا ہوا دیکھا ہے? ان سب نے اس کی بلندی تیس ذراع ذکر کی ہے? اس کی تین منزلیں تھیں? ہر

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت نُوح علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.