قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت نُوح علیہ السلام

خدمت میںحاضر تھے کہ ایک بدو آیا، اس نے سِی±حَان(شام کے ایک شہر) کا بنا ہوا جُبّہ پہنا ہوا تھا، جس کو ریشم کے بنے ہوئے بٹن لگے ہوئے تھے? اس نے کہا: ”تم لوگوں کا ساتھی (محمد?) شہسواروں کی اولاد شہسواروں کو (جدی پشتی معزز لوگوں کو) ذلیل کردینا چاہتا ہے اور گڈریوں کی اولاد گڈریوں کو بلند کردینا چاہتا ہے?“ نبی? نے اس کا جبہ، گریبان سے پکڑ کر فرمایا: ”میں تجھے بے عقلوں کا لباس پہنے ہوئے دیکھ رہا ہوں?“ پھر فرمایا: ”جب نوح علیہ السلام کی وفات کا وقت آیا تو انہوں نے اپنے بیٹے سے فرمایا: ”میں تجھے ایک نصیحت کرتا ہوں? میں تجھے دو کام کرنے کا حکم دیتا ہوں اور دو کاموں سے منع کرتا ہوں? میں تجھے [لَا اِل?ہَ اِلَّا اللّ?ہُ] اختیار کرنے کا حکم دیتا ہوں? اگر ترازو کے ایک پلڑے میں ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں رکھ دی جائیں اور دوسرے پلڑے میں [لَا اِل?ہَ اِلَّا اللّ?ہُ] رکھا جائے تو [لَا اِل?ہَ اِلَّا اللّ?ہُ] والا پلڑا (زیادہ وزنی ہونے کی وجہ سے) جھک جائے گا? اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ایک بند حلقہ بن جائیں، تو [لَا اِل?ہَ اِلَّا اللّ?ہُ] انہیں جدا جدا کردے گا? اور میں تجھے [سُب±حَانَ اللّ?ہِ وَبِحَم±دِہ] پڑھنے کا حکم دیتا ہوں کیونکہ یہ ہر مخلوق کی تسبیح ہے اور اسی کی برکت سے مخلوق کو رزق ملتا ہے اور میں تجھے شرک اور تکبر سے منع کرتا ہوں?“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول?! اس شرک سے تو ہم واقف ہیں، لیکن تکبر کا کیا مطلب ہے؟ کیا یہ بات تکبر ہے کہ کسی کے جوتے اچھے ہوں، جن کے تسمے خوبصورت ہوں؟ فرمایا: ”نہیں!“ میں نے کہا: کیا یہ تکبر ہے کہ کسی کے پاس حُلَّہ (چادروں کا جوڑا) ہو اور وہ اسے پہن لے؟ فرمایا: ”نہیں!“ میں نے کہا: یا یہ ہے کہ کسی کے پاس سواری کے لیے جانور ہو؟ فرمایا: ”نہیں!“ میں نے کہا: ”یا یہ ہے کہ کسی کے دوست ہوں جو اس کے پاس بیٹھتے ہوں؟“ فرمایا: ”نہیں!“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ?! پھر تکبر ہوتا کیا ہے؟ فرمایا: ”حق کا انکار کرنا اور لوگوں کو حقیر جاننا?“
مسند ا?حمد :170/2‘ حدیث: 6583

تائج و فوائد.... عبرتیں و حکمتیں

? حضرت نوح علیہ السلام کا طریقِ دعوت و ارشاد: حضرت نوح علیہ السلام توحید الہ?ی کے پہلے داعی ہیں? سب سے پہلے آپ کی قوم نے بزرگوں کے بت بنا کر ان کی پوجا شروع کی اور اللہ وحدہ لاشریک کے ساتھ شرک کے مرتکب ہوئے? آپ نے ساڑھے نوسو سال تک اس مشرک قوم کو توحید کی دعوت دی اور ان کی طرف سے ملنے والی ایذا اور مصائب پر نہایت صبر و تحمل سے کام لیا? داعیان توحید و رسالت کے لیے ان کی زندگی میں شاندار اسوہ? حسنہ ہے? آپ کی زندگی اور تاریخی دعوت سے توحید کا مطالعہ کرنے والے کو نیا عزم، یقین محکم اور تازہ ولولہ نصیب ہوتا ہے? آئیے ان کے طریق دعوت پر ایک نظر ڈالتے ہیں? آپ کی سو سالہ دعوت کے طریق کار کو مندرجہ ذیل نکات میں پیش کیا جاسکتا ہے:
ا ایک مدت تک دعوت کو خفیہ رکھنا اور پھر علانیہ دعوت دینا: جیسا کہ ارشاد ہے:
”اے میرے پروردگار! میں نے اپنی قوم کو تیری طرف رات دن بلایا.... پھر میں نے انہیں بآواز
بلند بلایا? اور بے شک میں نے ان سے علانیہ بھی کہا اور چپکے چپکے بھی?“ (نوح: 9,8,5/71)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت نُوح علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.