قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت نُوح علیہ السلام

وَدّ کا ایک بُت بنادیا? انہوں نے اسے چوپال میں رکھ لیا اور اسے یاد کرنے اور اس کی باتیں کرنے لگے? جب ابلیس نے دیکھا کہ لوگ وَدّ کو بہت یاد کرتے ہیں تو کہا: ”کیا میں تم میں سے ہر شخص کے گھر میں اس طرح کا ایک مجسمہ نہ بنادوں، جس کو دیکھ کر وہ اسے یاد کرے؟“ انہوں نے کہا: ہاں (بنادو?) اس نے ہر شخص کے گھر میں ایک بُت بنادیا? وہ اس کو دیکھ کر اس (اللہ کے ولی وَدّ) کو یاد کرتے تھے? جب ان کے بیٹے بڑے ہوئے تو انہوں نے اپنے بزرگوں کو ان (بتوں) کو اہمیت دیتے دیکھا (تو وہ بھی اسی طرح اہمیت دیتے رہے) حتی? کہ اگلی نسلوں کے لوگ اس بات سے بے خبر ہوگئے کہ ان کے بزرگ انہیں کیوں یاد کرتے تھے? البتہ انہوں نے آہستہ آہستہ ان کی عبادت شروع کردی? چنانچہ سب سے پہلے جس مخلوق کی عبادت کی گئی، وہ وَدّ بزرگ کا بُت تھا?“ تفسیر ابن ا?بی حاتم: 3376/10
اس تفصیل سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر بُت کو پوجنے والی ایک الگ جماعت تھی? یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جب طویل زمانہ گزر گیا تو انہوں نے تصویروں کی جگہ مجسم بُت بنالیے تاکہ زیادہ دیر تک قائم رہ سکیں? (یعنی پہلے تصویریں بنائی گئی تھیں، بعد میں تصویروں کے مِٹ جانے کے خوف سے مجسمے بنائے گئے?) بعد میں ان کی عبادت ہونے لگی? ان کے ہاں ان کی عبادت کے بہت سے طریقے تھے جن کا ذکر ہم نے تفسیر میں متعلقہ مقامات پر کیا ہے?
حضرت ام سلمہ اور ام حبیبہ رضی اللہ عنُہما نے حبشہ میں جو گرجا دیکھا تھا، اس کا ذکر رسول اللہ ? سے کیا? اس کا نام ”ماریہ“ تھا? انہوں نے اس کی خوبصورتی کا ذکر کیا اور اس میں جو تصویریں تھیں ان کا ذکر کیا? تو رسول اللہ? نے فرمایا: ”ان لوگوں میں جب کوئی نیک آدمی فوت ہوجاتا تھا تو اس کی قبر پر مسجد (عبادت گاہ) تعمیر کرتے تھے اور اس میں یہ تصویریں بناتے تھے? اللہ کے ہاں یہ لوگ مخلوقات میں بدترین ہیں?“
صحیح البخاری‘ الصلاة‘ باب ھل تنبش قبور مشرکی الجاھلیة....‘ حدیث: 427‘ صحیح مسلم: المساجد‘ باب النھی عن بناءالمساجد علی القبور.... حدیث: 528

نوح علیہ السلام کی قوم کو دعوت توحید

جب زمین میں خرابی پھیل گئی اور بت پرستی کی وبا عام ہوگئی تو اللہ تعالی? نے اپنے بندے اور اپنے رسول حضرت نوح علیہ السلام کو مبعوث فرمایا، جو ایک اللہ کی عبادت کی طرف بلانے لگے، جس کا کوئی شریک نہیں اور اس کے سوا ہر چیز کی عبادت سے منع کرنے لگے?
چنانچہ آپ پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالی? نے زمین والوں کی طرف بھیجا? حضرت ابو ہریرہ? سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ? نے فرمایا: ”تب لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور کہیں گے: اے آدم! آپ تمام انسانوں کے والد ہیں، آپ کو اللہ نے اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا، آپ کے اندر اپنی (پیدا کی ہوئی خاص) روح ڈالی اور فرشتوں سے آپ کو سجدہ کروایا اور آپ کو جنت میں ٹھہرایا? کیا آپ اللہ کے حضور ہماری شفاعت نہیں کریں گے؟ کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ ہم کس مصیبت میں گرفتار ہیں اور وہ مصیبت کس حد تک پہنچ چکی ہے؟ آدم علیہ السلام فرمائیں گے: ”میرا رب آج سخت غصے میں ہے? اس

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت نُوح علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.