قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت شمویل علیہ السلام

حضرت شمویل علیہ السلام

نام و نسب اور بعثت

آپ کا نسب نامہ یوں ہے: شمویل بن بالی بن علقمہ بن یرخام بن الیہوا بن تہو بن صوف بن علقمہ بن ماحث بن عموصا بن عزریا?
حضرت مقاتل فرماتے ہیں آپ حضرت ہارون علیہ السلام کے ورثاءمیں سے تھے? حضرت سدی? فرماتے ہیں کہ جب غزہ اور عسقلان کے عمالقہ بنی اسرائیل پر غالب آگئے تو انہوں نے بے شمار اسرائیلیوں کو قتل کیا اور ایک بہت بڑی تعداد کو غلام بنا لیا? لاوی کے خاندان سے نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا اور اس کی اولاد میں صرف ایک حاملہ خاتون باقی رہ گئیں? اس نے اللہ سے دعا کی کہ وہ اسے بیٹا عطا فرمائے? اللہ تعالی? نے اسے بیٹا عطا کیا تو اس نے بیٹے کا نام شمعون (شمویل) رکھا? عبرانی زبان میں اس کا معنی ہے: اسماعیل‘ یعنی اللہ نے میری دعا سن لی?
جب یہ بچہ کچھ بڑا ہوا تو اس نے بچے کو مسجد بھیجا اور اسے ایک نیک بزرگ کے حوالے کردیا تاکہ وہ عبادت اور بھلائی کی باتیں سیکھے? بچہ جوان ہونے تک اسی بزرگ کے پاس رہا? ایک رات وہ سویا ہوا تھا کہ مسجد کے کونے سے ایک آواز آئی تو وہ گھبرا کر اٹھ بیٹھا اور اسے ایسے لگا جیسے اس کے استاد محترم نے بلایا ہے? اس نے استاد محترم سے پوچھا: کیا آپ نے مجھے بلایا ہے؟استاد نے شاگرد کو پریشان دیکھا تو کہا: ہاں‘ سوجاؤ? تو وہ سو گیا پھر اسے دوبارہ‘ سہ بارہ آواز آئی تو کیا دیکھتا ہے کہ جبریل علیہ السلام اسے بلارہے ہیں? و ہ اس کے پاس آئے اور کہا: اللہ تعالی? نے آپ کو آپ کی قوم کی طرف مبعوث فرمایا ہے‘
تفسیر الطبری: 810/2 تفسیر سورة البقرة‘ آیت: 246 لہ?ذا آپ قوم کی طرف گئے اور پھر وہ واقعہ پیش آیا جسے اللہ تعالی? نے قرآن مجید میں بیان کیا ہے?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”بھلا تم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو نہیں دیکھا جس نے موسی? کے بعد اپنے پیغمبر سے کہا کہ
آپ ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کردیں تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد کریں? پیغمبر نے کہا کہ اگر تم
کو جہاد کا حکم دیا جائے تو عجب نہیں کہ لڑنے سے پہلوتہی کرو؟ وہ کہنے لگے کہ ہم اللہ کی راہ میں کیوں
نہ لڑیں گے جب کہ ہم وطن سے (خارج) اور بال بچوں سے جدا کردیے گئے ہیں? لیکن جب اُن
کو جہاد کا حکم دیا گیا تو چند اشخاص کے سوا سب پھر گئے اور اللہ ظالموں سے خوب واقف ہے? اور
پیغمبر نے اُن سے (یہ بھی) کہا کہ اللہ نے تم پر طالوت کو بادشاہ مقرر کیاہے? وہ بولے کہ اُسے ہم پر
بادشاہی کا حق کیونکر ہو سکتا ہے؟ بادشاہی کے مستحق تو ہم ہیں اور اس کے پاس تو زیادہ دولت بھی
نہیں? پیغمبر نے کہا کہ اللہ نے اسی کو تم پر (فضیلت دی ہے اور بادشاہی کے لیے) منتخب فرمایا ہے‘
اُس نے اُسے علم بھی بہت بخشا ہے اور جسم بھی (بڑا عطا کیا ہے) اور اللہ (کو اختیار ہے) جسے

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت شعیب علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.