قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت شمویل علیہ السلام

کی ملاقات پر یقین رکھنے والوں نے کہا: ”بسا اوقات چھوٹی اور تھوڑی سی جماعتیں بھی بڑی اور بہت سی جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غلبہ پالیتی ہیں? اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے?“ یعنی ایمان اور یقین رکھنے والے بہادروں اور شہسواروں نے انہیں حوصلہ دیا اور جنگ میں کود پڑنے کی ترغیب دی? جب ان کا جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ ہوا تو انہوں نے دعا مانگی: ”اے ہمارے پروردگار! ہمیں صبر دے، ثابت قدم رکھ اور قوم کفار کے مقابلے میں ہماری مدد فرما?“ مومنوں نے اپنے نبی کے ساتھ دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پیش قدمی شروع کردی? جب دشمن سے سامنا ہوا تو انہوں نے اللہ تعالی? سے مدد مانگی? انہوں نے دعا مانگی کہ دشمن کے مقابلے میں ثابت قدم رہ سکیں اور جنگ میں ان کافروں پر فتح حاصل ہو جو اللہ کی آیات کا انکار کرتے اور اس کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں? عظمت و قدرت کے مالک نے، جو سننے والا، دیکھنے والا اور ہر شے کی خبر رکھنے والا ہے، دعا قبول کی? ”چنانچہ اللہ تعالی? کے حکم سے انہوں نے جالوتیوں کو شکست دے دی?“ یعنی یہ شکست مومنوں کی طاقت اور تعداد کی وجہ سے نہیں بلکہ اللہ کی توفیق اور مشیت الہ?ی سے ہوئی کیونکہ دشمنوں کی تعداد تو زیادہ تھی? نبی کریم? اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھُم کو بھی غزوہ? بدر میں ایسی ہی معجزانہ فتح حاصل ہوئی تھی? جیسے اللہ تعالی? کا ارشاد ہے:
”جنگ بدر میں اللہ تعالی? نے عین اس وقت تمہاری مدد فرمائی جبکہ تم نہایت پست حالت میں تھے،
اس لیے اللہ ہی سے ڈرو (کسی اور سے نہیں) تاکہ تمہیں شکر گزاری کی توفیق ہو?“
(آل عمران: 123/3)
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور حضرت داود کے ہاتھوں جالوت قتل ہوا اور اللہ تعالی? نے داود کو مملکت و حکمت اور جتنا کچھ چاہا
علم بھی عطا فرمایا? اگر اللہ تعالی? بعض لوگوں کو بعض سے دفع نہ کرتا تو زمین میں فساد پھیل جاتا، لیکن
اللہ تعالی? دنیا والوں پر بڑا فضل و کرم کرنے والا ہے?“
اس سے معلوم ہوا کہ حضرت داود علیہ السلام بہت بہادر تھے? جالوت کے قتل سے اس کے لشکر کو شکست ہوئی اور کفر کا زور ٹوٹ گیا اور اہل ایمان کو غلبہ حاصل ہوگیا?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت شمویل علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.