قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت شعیب علیہ السلام

چھین لیتے تھے اور خفیہ طور پر بھی لے لیتے تھے?
یہ سب اقوال درست ہیں کیونکہ وہ زمانہ، مقام اور اعمال کے لحاظ سے ان سے قریب تھے? آخر میں ترہیب کے بعد پھر ترغیب کا پہلو اختیار کرتے ہوئے فرمایا:
”اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگو اور اُس کے آگے توبہ کرو? بیشک میرا پروردگار رحم والا (اور)
محبت والا ہے?“ (ھود: 90/11)
یعنی اپنے موجودہ گناہوں سے باز آجاؤ اور رحمت کرنے والے محبت کرنے والے رب کے آگے توبہ کرو کیونکہ جو بندہ توبہ کرتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے? وہ اپنے بندوں پر اتنا زیادہ رحم کرنے والا ہے کہ ماں بھی اپنے بچے پر اس قدر شفقت نہیں کرسکتی? وہ قابل محبت ہے کیونکہ بندے کی توبہ قبول کرتا ہے خواہ کتنے ہی برے اور تباہ کن گناہوں کے بعد توبہ کرے?
? قوم کا اعلان بغاوت: حضرت شعیب علیہ السلام نے قوم کی ہر طرح سے خیر خواہی کی‘ انہیں اللہ تعالی? کی طرف سے حاصل شدہ خیر و برکت یاد دلائی اور برائیوں سے روکا مگر قوم نے ماننے کی بجائے آپ کو سنگسار کرنے اور بستی سے نکال دینے کی دھمکیاں دیں? اللہ تعالی? فرماتا ہے:
”انہوں نے کہا کہ شعیب! تمہاری بہت سی باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ تم
ہم میں کمزور بھی ہو? اور اگر تمہارے بھائی بند نہ ہوتے تو ہم تم کو سنگسار کردیتے اور تم ہم پر (کسی
طرح بھی) غالب نہیں ہو?“ (ھود: 91/11)
یہ اُن کے شدید کفر و عناد کا اظہار ہے کہ انہوں نے کہا: تمہاری بہت سی باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں? کیونکہ وہ ہمیں پسند نہیں، نہ ہم انہیں سننا یا سمجھنا چاہتے ہیں? یہ وہی بات ہے جو قریش کے کافروں نے رسول? سے کہی تھی? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور وہ کہتے ہیں کہ جس چیز کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو اُس سے ہمارے دل پردے میں ہیں اور
ہمارے کانوں میں بوجھ (یعنی بہرا پن) ہے اور ہمارے اور تمہارے درمیان پردہ ہے‘ سو تم (اپنا)
کام کرو ہم (اپنا) کام کرتے ہیں?“ (ح?م? السجدة: 5/41)
ارشاد باری تعالی? ہے:
”(شعیب نے) کہا کہ اے میری قوم! کیا میرے بھائی بندوں کا دباؤ تم پر اللہ سے زیادہ ہے؟“
(ھود: 92/11)
یعنی تم خاندان اور قبیلے سے ڈرتے ہو اور اس کی وجہ سے میرا (کچھ نہ کچھ) لحاظ کرتے ہو لیکن کیا تمہیں اللہ کے عذاب سے خوف محسوس نہیں ہوتا؟ تم میرا لحاظ اس وجہ سے کیوں نہیں کرتے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ گویا تمہاری نظروں میں میرا قبیلہ اللہ تعالی? سے زیادہ طاقت والا ہے?
”اور تم نے اللہ کے احترام اور خوف کو پس پشت ڈال دیا ہے?“ ”میرا پروردگار تو تمہارے سب اعمال پر احاطہ کیے ہوئے ہے?“ یعنی اسے معلوم ہے جو تم کررہے ہو? وہ تمہاری ہر چھوٹی بڑی حرکت سے باخبر ہے? جب تم اس کے پاس جاؤ گے تو وہ تمہیں اس کی پوری سزا دے گا? اور کہا:

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت شعیب علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.