قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت سلیمان علیہ السلام

لگا کہ میں آپ کی آنکھ کے جھپکنے سے پہلے پہلے اسے آپ کے پاس حاضر کیے دیتا ہوں? جب
سلیمان نے تخت کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا تو کہا کہ یہ میرے پروردگار کا فضل ہے تاکہ مجھے
آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا کفران نعمت کرتا ہوں اور جو شکر کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لیے
شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرتا ہے تو میرا پروردگار بے پروا (اور) کرم کرنے والا ہے? سلیمان نے
کہا کہ ملکہ کے (امتحان عقل کے) لیے اس تخت کی صورت بدل دو تاکہ دیکھیں کہ وہ سوجھ رکھتی
ہے یا اُن لوگوں میں سے ہے جو سوجھ نہیں رکھتے? جب وہ آپہنچی تو پوچھا گیا کہ کیا آپ کا تخت بھی
اسی طرح کا ہے؟ اُس نے کہا: یہ تو گویا وہی ہے اور ہم کو اس سے پہلے ہی (سلیمان کی عظمت و شان
کا) علم ہوگیا تھا اور ہم فرمانبردار ہیں? اور وہ جو اللہ کے سوا (اور کی) پرستش کرتی تھی، سلیمان نے
اس کو اس سے منع کیا (اس سے پہلے تو) وہ کافروں میں سے تھی (پھر) اس سے کہا گیا کہ محل میں
چلیے? جب اُس نے اس (کے فرش) کو دیکھا تو اسے پانی کا حوض سمجھا اور (کپڑا اُٹھا کر) اپنی
پنڈلیاں کھول دیں? (سلیمان نے) کہا یہ ایسا محل ہے جس میں (نیچے بھی) شیشے جڑے ہوئے
ہیں? وہ بول اُٹھی کہ پروردگار! میں اپنے آپ پر ظلم کرتی رہی تھی اور اب میں سلیمان کے ہاتھ پر
رب العالمین پر ایمان لاتی ہوں?“ (النمل: 44-38/27)
جب سلیمان علیہ السلام نے اپنے درباری جنوں کو حکم دیا کہ بلقیس کے پہنچنے سے پہلے اس کا وہ تخت حاضر کردیں، جس پر بیٹھ کر وہ دربار لگاتی ہے تو ایک قوی ہیکل جن کہنے لگا: ”آپ کے اپنی مجلس سے اُٹھنے سے پہلے ہی میں اسے آپ کے پاس لادیتا ہوں?“ آپ اہم معاملات پر غور کرنے کے لیے اور مقدمات کے فیصلے کرنے کے لیے صبح سے دوپہر تک دربار منعقد کرتے تھے? اس نے کہا: میں یہ ذمہ داری ادا کرنے کی طاقت رکھتا ہوں? ”یقین مانیے کہ میں اس پر قادر ہوں اور ہوں بھی امانت دار?“ تخت کو جواہرات میں خیانت نہیں کروں گا? دربار میں موجود ایک مومن جن نے عرض کی: ”میں آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے ہی اسے آپ کے پاس پہنچا سکتا ہوں?“ اور واقعی بلقیس کا تخت تھوڑی دیر میں یمن سے بیت المقدس پہنچ گیا? جب آپ نے اسے اپنے پاس موجود پایا تو فرمانے لگے: ”یہ میرے رب کا فضل ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر گزاری کرتا ہوں یا ناشکری? شکر گزار اپنے ہی نفع کے لیے شکر گزاری کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو میرا پروردگار بے پروا اور بزرگ ہے?“ اسے نہ شکر کرنے والوں کے شکر کی ضرورت ہے نہ کافروں کی ناشکری سے اس کا کچھ بگڑتا ہے?
حضرت سلیمان علیہ السلام نے حکم دیا کہ تخت کی آرائش میں تبدیلی کردی جائے تاکہ بلقیس کی عقل و فہم کا اندازہ ہوسکے?”حکم دیا کہ اس کے تخت میں کچھ تبدیلی کردو! تاکہ ہمیں معلوم ہوجائے کہ یہ راہ پالیتی ہے یا اُن میں سے ہوتی ہے جو راہ نہیں پاتے?“ جب وہ آگئی تو اس سے کہا گیا: ”کیا تیرا تخت بھی ایسا ہی ہے؟ اس نے جواب دیا: گویا یہ وہی ہے?“
ملکہ بلقیس کے خیال میں یہ تخت اس کا نہیں ہو سکتا تھا کیونکہ وہ تو اسے یمن میں چھوڑ آئی تھی (اور پھر اس کی سجاوٹ میں تبدیلی بھی کردی گئی تھی?) وہ نہیں سمجھتی تھی کہ کوئی اور بھی ایسی عجیب و غریب کاریگری اور

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت سلیمان علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.