قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت سلیمان علیہ السلام

حضرت سلیمان علیہ السلام کے شاہکار فیصلے

اللہ تعالی? نے قرآن میں آپ کی اور آپ کے والد کی تعریف میں ان کے فیصلے کا ذکر فرمایا ہے? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور داود اور سلیمان (کا حال بھی سن لو کہ) جب وہ ایک کھیتی کے مقدمہ کا فیصلہ کرنے لگے جس
میں کچھ لوگوں کی بکریاںرات چرگئی تھیں (اور اسے روند گئی تھیں) اور ہم اُن کے فیصلے کے وقت
موجود تھے تو ہم نے فیصلہ (کرنے کا طریق) سلیمان کو سمجھا دیا اور ہم نے دونوں کو حکم یعنی حکمت و
نبوت اور علم بخشا تھا?“ (الا?نبیائ: 79'78/21)
قاضی شریح رحمةاللہ اور دیگر حضرات نے بیان کیا ہے کہ ان لوگوں کا انگوروں کا باغ تھا? دوسرے لوگوں کی بکریاں رات کو باغ میں آگئیں اور اسے نقصان پہنچایا? انہوں نے حضرت داود علیہ السلام کے سامنے مقدمہ پیش کیا? آپ نے فیصلہ دیا کہ باغ والوں کو نقصان کے مطابق رقم ادا کی جائے? فریقین وہاں سے نکلے تو حضرت سلیمان علیہ السلام سے ملاقات ہوگئی? انہوں نے کہا: ”اللہ کے نبی (داود) نے تمہارا کیا فیصلہ کیا ہے؟“ انہوں نے بتایا? آپ نے فرمایا: ”اگر میں ہوتا تو یہ فیصلہ کرتا کہ بکریاں باغ والوں کے حوالے کی جائیں، وہ ان کے دودھ وغیرہ سے فائدہ اُٹھائیں اور بکریوں والے باغ کو درست کر کے ویسا ہی کردیں جیسا وہ پہلے تھا? تب اپنی بکریاں واپس لے لیں?“ حضرت داود علیہ السلام تک یہ خبر پہنچی تو انہوں نے یہی فیصلہ نافذ فرما دیا?
اسی طرح کا ایک واقعہ صحیحین میں حضرت ابوہریرہ? سے مروی ہے کہ رسول اللہ ? نے فرمایا: ”دو عورتوں کے پاس ایک ایک بچہ تھا? بھیڑیے نے حملہ کیا اور ایک عورت کا بچہ لے گیا? بڑی نے کہا: وہ تیرا بچہ لے گیا ہے? چھوٹی نے کہا: وہ تیرا بچہ لے گیا ہے? انہوں نے حضرت داود علیہ السلام کی خدمت میں مقدمہ پیش کیا تو آپ نے بڑی کے حق میں فیصلہ دے دیا? باہر نکلیں تو حضرت سلیمان علیہ السلام سے ملاقات ہوگئی? حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: ”چھری لاؤ! میں بچے کو چیر کر دونوں کو آدھا آدھا بچہ دے دوں گا?“ چھوٹی نے کہا: نہیں نہیں ایسا نہ کریں ”اللہ تعالی? آپ پر رحم فرمائے? یہ بچہ بڑی ہی کا ہے“ سو آپ نے بچے کا فیصلہ چھوٹی کے حق میں کردیا?“
صحیح البخاری‘ ا?حادیث الا?نبیائ‘ باب قول اللہ تعالی? ?وَوَھَب±نَا لِداود سلیمان....?‘ حدیث: 3427 وصحیح مسلم‘ الا?قضیة‘ باب اختلاف المجتھدین‘ حدیث: 1720
ممکن ہے ان کی شریعت میں دونوں حضرات کے کیے ہوئے فیصلوں کی گنجائش ہو لیکن حضرت سلیمان علیہ السلام کا فیصلہ راجح تھا، اس لیے اللہ تعالی? نے آپ کی سمجھداری کی تعریف فرمائی اور فرمایا:
”اور ہم نے دونوں کو حکم (یعنی حکمت و نبوت) اور علم بخشا تھا اور ہم نے پہاڑوں کو داود کے لیے مسخر
کردیا تھا کہ ان کے ساتھ تسبیح کرتے تھے اور پرندوں کو بھی (مسخر کردیا تھا) اور ہم ہی (ایسا)
کرنے والے تھے اور ہم نے تمہارے لیے ان کو ایک (طرح کا) لباس بنانا بھی سکھا دیا تاکہ تم کو
لڑائی (کے ضرر) سے بچائے‘ پس تم کو شکر گزار ہونا چاہیے?“ (الا?نبیائ: 80'79/21)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت سلیمان علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.