قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یونس علیہ السلام

رسول اکرم? کا ارشاد گرامی ہے جو شخص:
?لَّآ اِل?ہَ اِلَّآ اَن±تَ سُب±ح?نَکَ اِنِّی± کُن±تُ مِنَ الظّ?لِمِی±نَ?کے ساتھ اپنے کسی معاملے (مصیبت یا دکھ سے نجات) کے لیے دعا مانگے گا‘ اللہ تعالی? اسے قبول فرمائے گا?“
جامع الترمذی، الدعوات، باب فی دعوة ذی النون....، حدیث: 3505
? صبر و عزیمت کا درس: حضرت یونس علیہ السلام کے قصے سے داعیان الی اللہ کو صبر و ثبات اور عزم و حوصلے کا درس ملتا ہے? داعیان توحید و رسالت کو یہ درس ملتا ہے کہ انہیں ہمیشہ ثابت قدم رہتے ہوئے اپنا مشن جاری رکھنا چاہیے? جلد بازی اور عجلت سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے? اگر وقتی طور پر لوگ دعوت توحید کو قبول نہ کریں، ایمان باللہ کی طرف راغب نہ ہوں یا داعیان کے ساتھ تعاون اور اُن کی تائید نہ کریں تو انہیں دل برداشتہ نہیں ہونا چاہیے نہ انہیں میدان دعوت سے فرار کا سوچنا چاہیے‘ بلکہ اس مشن کے لیے ہر قسم کی تکلیف کو باعث اجر سمجھتے ہوئے قبول کرنا چاہیے? اللہ رب العزت اپنے پیارے نبی حضرت محمد ? کو تسلی دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
”پس (اے پیغمبر) تم ایساصبر کرو جیسا عالی ہمت رسولوں نے کیا اور ان کے لیے (عذاب طلب
کرنے میں) جلدی نہ کرو?“ (الا?حقاف: 35/46)
یعنی آپ اہل مکہ کی تکالیف کو خندہ پیشانی سے برداشت کریں اور ان کے لیے عذاب الہ?ی کا سوال نہ کریں? اس میں اہل ایمان اور داعیان کے لیے بھی صبر و تحمل اور ہمت و برداشت کا درس ہے کہ وہ بھی میدان دعوت میں اسی اسوہ? حسنہ سے رہنمائی لیں?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یونس علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.