قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یُوشع بن نُون علیہ السلام

تمہاری برائیاں تم سے دور رکھوں گا اور تمہیں ان جنتوں میں لے جاؤں گا جن کے نیچے چشمے بہہ
رہے ہیں? اب اس عہد و پیمان کے بعد بھی جو تم میں سے انکاری ہو جائے وہ یقینا راہ راست سے
بھٹک گیا?“ (المائدة: 12/5)
مطلب یہ ہے کہ اگر تم اپنے فرائض ادا کروگے اور جہاد سے اس طرح پہلو تہی نہیں کروگے جیسے پہلے انکار کیاتھا تو اس نیک عمل کے ثواب کی وجہ سے اس گناہ کی سزا معاف ہوجائے گی? جیسے غزوہ? حدیبیہ سے پیچھے رہنے والے اعرابیوں سے فرمایا گیا:
”(اے نبی!) آپ پیچھے چھوڑے ہوئے بدویوں سے کہہ دیجیے کہ عنقریب تم ایک سخت جنگجو قوم کی
طرف بلائے جاؤ گے‘ تم ان سے لڑوگے یا وہ مسلمان ہوجائیں گے‘ پھر اگر تم اطاعت کروگے تو اللہ
تمہیں بہتر بدلہ دے گا اور اگر تم نے منہ پھیر لیا جیسا اس سے پہلے منہ پھیر چکے ہو تو وہ تمہیں
دردناک عذاب دے گا?“ (الفتح: 16/48)
بنی اسرائیل سے بھی یہی کہا گیا تھا:
”اب اس عہدوپیمان کے بعد بھی جو تم میں اس انکاری ہوجائے، وہ یقینا راہ راست سے بھٹک گیا?“ (المائدة: 12/5)
انہوں نے یہ وعدہ پورا نہ کیا، جس پر اللہ تعالی? نے ان کی مذمت فرمائی ہے? اس کی مزید وضاحت ہماری تفسیر میں ملاحظہ فرمائیں?

بلعام بن باعورا کا واقعہ

امام ابن اسحاق? کی رائے یہ ہے کہ بیت المقدس خود حضرت موس?ی علیہ السلام نے فتح کیا تھا اور یوشع علیہ السلام لشکر کے اگلے حصے کے سردار تھے? وہ کہتے ہیں کہ اسی سفر میں بلعام بن باعورا کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کے بارے میں اللہ تعالی? نے فرمایا:
”اور اُن کو اس شخص کا حال پڑھ کر سنادو جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا فرمائیں تو وہ ان سے بالکل
ہی (صاف) نکل گیا‘ پھر شیطان اُس کے پیچھے لگا تو وہ گمراہوں میں ہوگیا اور اگر تم چاہتے تو ان
آیتوں سے اس (کے درجے) کو بلند کردیتے مگر وہ تو پستی کی طرف مائل ہوگیا اور اپنی خواہش کے
پیچھے چل پڑا تو اُس کی مثال کتے کی سی ہوگئی کہ اگر سختی کرو تو زبان نکالے رہے اور یونہی چھوڑ دو تو
بھی زبان نکالے رہے? یہی مثال اُن لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا? تو آپ
(اُن سے) یہ قصہ بیان کردو تاکہ وہ غور و فکر کریں? جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی اُن
کی مثال بری مثال ہے اور انہوں نے نقصان (کیا تو) اپنا ہی کیا?“
(الا?عراف: 177-175/7)
ہم نے اس کا قصہ اپنی تفسیر میں بیان کیا ہے? حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنُہما اور دیگر حضرات کے بیان کے مطابق یہ شخص اسم اعظم جانتا تھا جس کے ساتھ کی ہوئی ہر دعا قبول ہوتی ہے? اس کی قوم نے اس سے مطالبہ کیا کہ حضرت موس?ی علیہ السلام اور آپ کی قوم کے خلاف بددعا کرے? اس نے

صفحات

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.