آپ کی دوست

آپ کی دوست

تجھ سے مل کر تو یہ لگتا ہے اے اجنبی دوست
تو میری پہلی محبت تھی میرا آخری دوست

لوگ ہر بات کا افسانہ بنا دیتے ہیں
یہ تو دنیا ہے میری جان کئی دشمن کئی دوست

تیری کمر سے بھی لپٹی ہے امربیل کوئی
میری چاہت کو بھی دنیا کی نظر کھا گئے دوست

یاد آئے ہیں تو پھر ٹوٹ کر یاد آئے ہیں
کوئی گزری ہوئی منزل کوئی کھوئے ہوئے دوست

اب بھی آئے ہو تو احسان تمھارا لیکن
وہ قیامت جو گزرتی تھی گزر بھی گئے دوست

تیرے لہجے کی تھکن میں تیرا دل شامل ہے
ایسا لگتا ہے جدائی کی گھڑی آ گئی دوست

بارش مانگ کا موسم ہے میرے شہر میں تو
تو یہ شیشے کا بدن لے کر کہاں آ گئی دوست

میں اسے عہد شکن کیسے سمجھ لوں جس نے
آخری خط میں یہ لکھا تھا فقط " آپ کی دوست "

Posted on Feb 16, 2011