چہرے پہ میرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن

چہرے پہ میرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن
کیا روز گرجتے ہو برس جاؤ کسی دن

رازوں کی طرح اترو میرے دل میں کسی شب
دستک پہ میرے ہاتھ کی کھل جاؤ کسی دن

پیروں کی طرح حسن کی بارش میں نہا لوں
بادل کی طرح جھوم کے گھر آو کسی دن

خوشبو کی طرح گزرو میرے دل کی گلی سے
پھولوں کی طرح مجھ پہ بکھر جاؤ کسی دن

پھر ہاتھ کو خیرات ملے بند قبا کی
پھر لطف شب وصل کو دہراؤ کسی دن

گزریں جو میرے گھر سے تو رک جائیں ستارے
اس طرح میری رات کو چمکاؤ کسی دن

میں اپنی ہر اک سانس اسی رات کو دے دوں
سر رکھ کے میرے سینے پہ سو جاؤ کسی دن

Posted on May 06, 2011