سنا ہے وہ شہر میں آیا ہے

سنا ہے وہ شہر میں آیا ہے
سنا ہے وہ ساتھ وفا لایا ہے
سنا ہے وہ پھول سنگ اپنے چند مرجھائے لایا ہے
سنا ہے وہ اشک بھری مسکراہٹیں بھی لایا ہے
اس سے کہو
یہاں کوئی خریدار نہیں
یہاں کوئی بے قرار نہیں
یہاں کوئی سوگوار نہیں
اس سے کہو
لوٹ جائے
کے
یہ شہر خاموش ہے
یہاں سب باسی خاموش ہیں
یہاں کوئی درد نہیں کوئی چبھن نہیں
یہاں بس میٹھی نیند سوتے ہیں
تیرے چاہنے والے
اب نہیں روتے ہیں . . . . !

Posted on Aug 10, 2012