یہ جو بکھرا بکھرا سا شخص ہے

یہ جو بکھرا بکھرا سا شخص ہے

وہ گمنام سا قیاس سا
کبھی دور سا کبھی پاس سا
کبھی چاندنی میں چھپا ہوا
کبھی خوشبوؤں میں بسا ہوا
کبھی صرف اسکی صحبتیں
کبھی صرف اسکی حکایتیں
کبھی صرف ملنے کے سلسلے
کبھی صرف اس سے ہی فاصلے
کبھی دور چلتی ہواؤں میں
کبھی مینہ برستی گھٹاؤں میں
کبھی بدگمان کبھی مہربان
کبھی دھوپ ہے کبھی سائبان
کبھی بند دل کی کتاب میں
کبھی لب کشاں وہ خواب میں
کبھی یوں کے جیسے سوال ہو
کبھی یوں کے جیسے خیال ہو
کبھی دیکھنے کے ہیں سلسلے
کبھی سوچنے کے ہیں مرحلے
کبھی صرف رنگ بہار سا
کبھی صرف اک غبار سا
کبھی دسترس کے قریب قریب
کبھی دور پاس کہیں نہیں
یہ جو اکھڑا اکھڑا سا شخص ہے
یہ جو بکھرا بکھرا سا شخص ہے

Posted on Feb 16, 2011