یہ کون ہے جو میری بات نہیں سنتی

یہ کون ہے جو میری بات نہیں سنتی
میں چلتا ہو تو وہ میری ساتھ نہیں چلتی

اندھیری رات میں تنہا بیٹھ کر
میں جلتا ہو وہ میرے ساتھ نہیں جلتی

میں اس قابل تو ہوں کے وہ مجھ سے بات کرے
میں خواب دیکھوں تو وہ تعبیر نہیں بنتی

برسوں پہلے اس نے ایک بات کہی تھی
کے میں پیار تو کرتی ہوں پر اظہار نہیں کرتی

ایک یہی اس کے پیار کی قید کافی ہے
وہ زنجیر ہلا دیتی ہے مگر آزاد نہیں کرتی

Posted on Sep 12, 2012