جلوہ عیاں تیرا ہی ہے

جی رہے ہیں جس میں ہم یارب جہاں تیرا ہی ہے
جلوہ ہر اک شے میں رقصاں فشاں تیرا ہی ہے

نفس کے ہر تار میں بھی بس رہا ہے تو ہی تو
اعظم لب پہ جاوداں تیرا ہی ہے

قلم کی ہے آبروں تیرے ہی دم سے یا خدا
شاعری کے فکر و فن کا گلستاں تیرا ہی ہے

اکرام کے پیغام میں تو جلوہ گر
اے مرے سچے خدا سچا بیاں تیرا ہی ہے

تا قیامت دل میں یوں جلتی رہے
دیکھتی ہوں جس طرف جلوہ عیاں تیرا ہی ہے

Posted on Feb 16, 2011