دسمبر جب بھی آتا ہے

دسمبر جب بھی آتا ہے

دسمبر لوٹ آیا ہے
اور سنگ اپنے درد و غم سمیٹ لایا ہے
جب ہوا میں خنکی بڑھ جاتی ہے
جانے کیوں ؟
میرے دل کی حالت ابتر ہو جاتی ہے
بے بات برستی ہیں آنکھیں
اور دل میں خلش آ جاتی ہے
جب درد کی ٹیسیں اٹھتی ہیں
میرے دل کو لہو کر جاتی ہیں
جانے کیوں ؟
تب بچھڑے یاد آنے لگتے ہیں
اور درد ستانے لگتے ہیں
جانے کیوں ایسا ہوتا ہے ؟
جب بھی دسمبر آتا ہے
مجھ کو تنہا کر جاتا ہے

Posted on Feb 16, 2011