عید

~ * ~ عید ~ * ~

دل یہ کہتا ہے
عید تم نے خوب منائی ہو گی
بھلا کر پردیس کو
محفل عیش بھی سجائی ہو گی

بچھڑے ہوئے اس بدنصیب کا
خیال بھی آیا ہو گا
جب مانگ تم نے اپنی ستاروں
سے سجائی ہو گی

چند لمحے ماضی کی یاد میں
کھوئے تو ہو گے
جب آئینے کو تم نے شکل اپنی
دکھائی ہو گی

دو آنسوؤں نے بھی رخ زیبا کو
چوما تو ہو گا
گزری ہوئی یاد عید جب تم کو
آئی ہو گی

جب کہی اپنوں کو تم نے بھی
ملتے تو دیکھا ہو گا
تصور میں تصویر تم نے
بھی بنائی ہو گی

عید کا دن ہے
خوشیوں میں گم کر لو خود کو
یہ سمجھ کر کے اس میں بھی
بہلائی ہو گی

تم خوش رہو گے ادھر بھی ہو گا
سکھ نصیب
ورنہ سمجھ لو یہ آنکھ
یہاں بھی بھر آئی ہو گی

قسمت کو جو ہوا منظور
تو ہو گا کبھی وصال عید
اس دن چاند ستاروں نے بھی
محفل سجائی ہو گی

ہنس کر ذرا اب تصور
فدا میں چلے آو
جب سمجھ لو کے اب میں نے
آنکھ ملائی ہو گی

Posted on Feb 16, 2011