تجھے کھوجا کرتا ہوں

تجھے کھوجا کرتا ہوں

تجھ سے جدائی کا دکھ
تیرے ہجر کا کرب
دیکھ ! پھر سے آ گئی ہیں
دسمبر کی سرد راتیں
عذاب راتیں
تیرے کرب میں ڈوبی
خواب ناک راتیں
تیری وہ پر نور راتیں

تجھے کیا خبر
دسمبر کی سرد راتوں میں
تیرے سنگ بیتی سردیوں کی
خوشگوار خوبصورت شاموں کو یاد کرتا ہوں
اس موہوم سی تمنا کے سہارے
تیری تلاش میں
سڑکوں پر آوارہ پھرتا ہوں

آتے جاتے چہروں میں تجھے کھوجا کرتا ہوں
شاید کے وہ تم ہو

اور تھک ہار کر جو لوٹتا ہوں
تو خود پر خوب ہنستا ہوں
پھر !
پھوٹ پھوٹ کر روتا ہوں

Posted on Feb 16, 2011