اسے تُو مٹ ہی جانا تھا

اسے تُو مٹ ہی جانا تھا

دسمبر کے حسین دن تھے
مری کی یخ بستا فضاؤں میں
ہمارے چار ہاتھوں نے
مجسمہ ایک بنایا تھا
کہا تھا ایک دوجے کو
نشانی پیار کی اپنی
بڑی خوبصورت ہے
مجھے اب یاد آتا ہے
مجسمہ برف کا تھا وہ
اسے آخر پگھلنا تھا
اسے تو مٹ ہی جانا تھا

Posted on Feb 16, 2011