جاتے جاتے

جاتے جاتے

ہاتھ خالی ہیں تیرے شہر سے جاتے جاتے
جان ہوتی تو میری ، جان لٹاتے جاتے

مجھ سے پہلے بھی مسافر کئی گزرے ہوں گے
کم سے کم راہ کے پتھر تو ہٹاتے جاتے

مجھے رونے کا بھی سلیقہ نہیں آتا شاید
لوگ ہنستے ہیں مجھے دیکھ کے آتے جاتے

میں بھی مجبور تھا میں نے اسے روکا بھی نہیں
وہ دیکھتا رہا مُڑ مُڑ کے مجھے جاتے جاتے . . . .

Posted on Feb 16, 2011