کیا حاصل ہوگا

کیا حاصل ہوگا

آنکھوں سے اشک مٹاؤ تو کیا حاصل ہوگا
غم ظفر کسی کو سناؤ تو کیا حاصل ہوگا
رہ گئی کچھ کسر میرے علم پیار میں
بیوفا اسے زبان کروں تو کیا حاصل ہوگا . . .


اگر ان لمحوں کو بھلانے کی کوشش کروں
تو ان کی یادوں کو جلانے سے کیا حاصل ہوگا
ریل کی پٹری کی طرح جدا ہی رہینگے
فر خواب سجانے سے کیا حاصل ہوگا . . .

تیرے ہر ساتھ میں ساتھ دے بھی گئی
تُو ساتھ نا دے تو کیا حاصل ہوگا
دل کے زخموں سے میں کچھ لکھ بھی لوں
شاعری کے آئینے سے دکھا بھی دوں
تو کیا حاصل ہوگا . . . .

Posted on Feb 16, 2011