معصوم محبت

معصوم محبت

معصوم محبت کا بس اتنا فسانہ ہے ،
کاغذ کی حویلی ہے بارش کا زمانہ ہے .

کیا شرط محبت ہے کیا شرط زمانہ ہے ،
آواز بھی زخمی ہے اور گیت بھی گانا ہے .

اس پر اترنے کی امید کم ہے ،
کشتی بھی پرانی ہے ، طوفان کو بھی آنا ہے .

سمجھے یا نا سمجھے وہ اندازِ محبت کے ،
ایک شخص کو آنکھوں سے حال دل سنانا ہے .

بھولی سی انا پھر کوئی عشق کی زد پر ہے ،
پھر آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے . . . . . . .

Posted on Feb 16, 2011