یاد رکھتا ہوں

یاد رکھتا ہوں

میں لوگوں سے ملاقاتوں کے لمحے یاد رکھتا ہوں
میں باتیں بھول بھی جاؤں تو لہجے یاد رکھتا ہوں

سر محفل نگاہیں مجھ پے جن لوگوں کی پڑتی ہیں
نگاہوں کے معنی سے وہ چہرے یاد رکھتا ہوں

ذرا سا ہٹ کے چلتا ہوں زمانے کی روایت سے
کے جن پہ بوجھ میں ڈالوں ، وہ کندھے یاد رکھتا ہوں

میں یوں تو بھول جاتا ہوں ، خراشیں تلخ باتوں کی
مگر جو زخم گہرے دیں ، رویے یاد رکھتا ہوں . . . ! ! !

Posted on Feb 16, 2011