سفر کٹھن ہی سہی

سفر کٹھن ہی سہی

سفر کٹھن ہی سہی جان سے گزرنا کیا
جو چل پڑیں تو اب راہ میں ٹہرنا کیا

چل پڑیں ہیں اپنی منزل کی جانب ہم
چھین لیں گے کافر سے اب اپنا ملک

پھر بلند کریں گے اسلام کا پرچم سارے جہاں میں
اتنے قریب آکر اب ہمیں کسی سے ڈرنا کیا

جس نے یہ جوش دلایا ہے
وہ ہی ہمت بھی دیتا ہے

اسی نے جیتنا بھی سکھایا ہے
فتح تو مسلمانوں کی ہی ہوگی اب

یوں گھٹ گھٹ کے مرنا کیا
سفر کٹھن ہی سہی جان سے گزرنا کیا

Posted on Feb 16, 2011