« « ظلم کی رات کے بعد » »

« « ظلم کی رات کے بعد » »

نصف صدی ہونے کو آئی
میرا گھر اور میری بستی
ظلم کی آگ میں جل جل کے راکھ میں ڈھلتے ہیں
میرے لوگ ، میرے بچے
خوابوں اور سرابوں کے اک جال میں الجھے
کٹتے مرتے جاتے ہیں
چاروں جانب لہو کی دلدل ہے
گلی گلی تازیر کے پہرے ، کوچا کوچا مقتل ہے
اور یہ دنیا
عالمگیر اخوت کی تقدیس کی پہرےدار یہ دنیا
ہم کو جلتے ، کٹتے ، مرتے
دیکھتی ہے اور چپ رہتی ہے
زور آوار کے ظلم کا سایہ پل پل لمبا ہوتا ہے
وادی کی ہر شام کا چہرہ خون میں لتھڑا ہوتا ہے
لیکن یہ جو خون شہیداں کی شامیں ہیں
جب تک ان کی لوئین سلامت
جب تک ان کی آگ فروزاں
درد کی آخری حد پہ بھی یہ دل کو سہارا ہوتا ہے
ہر اک کالی رات کے پیچھے ایک سویرا ہوتا ہے

Posted on Feb 16, 2011