آئینہ خلوص و وفا چُور ہو گئے

آئینہ خلوص و وفا چُور ہو گئے
جتنے چراغ نور تھے ، بے نور ہو گئے


معلوم یہ ہوا کہہ وہ راستے کا ساتھ تھا
منزل قریب آئی تو ہم دور آ گئے


منظور کب تھی ہم کو وطن سے یہ دوریاں
حالات کی جفاؤں سے مجبور ہو گئے


کچھ آ گئی ہم اہل وفا میں بھی تمکنت
کچھ وہ بھی اپنے حسن پے مغرور ہو گئے


جلتے چارہ گڑوں کی ایسی عنایت ہوئی حفیظ
جو زخم بھر چلے تھے وہ ناسور ہو گئے

Posted on Feb 16, 2011