آنْسُو بھر آئے آنکھ میں ہر اک ہنسی کے بعد

آنْسُو بھر آئے آنکھ میں ہر اک ہنسی کے بعد
غم بن گیا نصیب میرا ہر خوشی کے بعد

نکلا تھا کارواں محبت کی راہ میں
ہر موڑ پہ نفرت کھڑی تھی ہر گلی کے بعد

سوچا تھا پیار کا میں سجاؤں گا گلستان
ہر پھول جل گیا میرا ، بن کر کلی کے بعد

چاہت کی بےبسی کا یہ قصہ ہے مختصر
دل نے سکون نا پایا کبھی دل لگی کے بعد

اب راکھ ہی سمیٹ تا ہوں آشیانے کی
خود ہی جلا دیا تھا جسے آجزی کے بعد

سنتے ہیں بعد مرنے کے ملتا ہے سب صلہ
دیکھیں گے کیا ملے گا ہمیں زندگی کے بعد

Posted on Feb 16, 2011