اب رات سے ڈر لگتا ہے

اب رات سے ڈر لگتا ہے

بات دن کی نہیں ، اب رات سے در لگتا ہے
گھر ہے کچا میرا ، برسات سے ڈر لگتا ہے

تیرے تحفے نے تو بس خون کے آنسوں ہی دیے
زندگی اب تیری سوغات سے ڈر لگتا ہے

پیار کو چھوڑ کر تم اور کوئی بات کرو
اب مجھے پیار کی ہر بات سے ڈر لگتا ہے

میری خاطر نا وہ بدنام کہیں ہو جائیں
اس لیے ان کی ملاقات سے ڈر لگتا ہے

Posted on Feb 16, 2011