برسوں کے انتظار کا انجام لکھ دیا

برسوں کے انتظار کا انجام لکھ دیا
کاغذ پے شام کاٹ کے پھر شام لکھ دیا

بکھری پری تھی ٹوٹ کے کلیاں زمین پر
ترتیب دے کے میں نے تیرا نام لکھ دیا

آسان نہیں تھی ترک محبت کی داستان
جو آنسوں نے آخر ناکام لکھ دیا

اللہ ! زندگی سے کہاں تک نبھاؤں میں
کے بیوفا محبت میں میرا نام لکھ دیا

تقسیم ہو رہی تھی خدائی کی نعمتیں
اک عشق بچ گیا سو میرے نام لکھ دیا

کسی کی دین ہے یہ شاعری میری
اسکی غزل پے جس میں میرا نام لکھ دیا

Posted on Jun 17, 2011