بس ایک لمحے کا جھگڑا تھا

بس ایک لمحے کا جھگڑا تھا
درودیوار پہ ایسے چھناکے سے گہری آواز
جیسے کانچ گرتا ہے
ہر ایک شے میں گائیں
اُڑتی ہوئی ، جلتی ہوئی کرچیاں
نظر میں ، بات میں ، لہجے میں
سوچ اور سانس کے اندر
لہو ہونا تھا ایک رشتے کا
سو وہ ہو گیا اس دن
اسی آواز کے ٹکڑے اٹھا کر فرش سے اس شب
کسی نے کاٹ لیں نبضیں
نا کی آواز تک کچھ بھی
کہ کوئی جاگ نا جائے
بس ایک لمحے کا جھگڑا تھا . . !

Posted on Feb 16, 2011