ہو غزل اور دل عاشقانہ ہو

ہو غزل اور دل عاشقانہ ہو ،
دل سنبھلنے کا کچھ بہانہ ہو ،

اور کیا چاہیے زمانے کو ،
کہنے سننے کو اک فسانہ ہو ،

زندگی نظر کرنا پڑتی ہے ،
اک لمحہ اگر چرانا ہو ،

ہم جو کہتے ہیں کر گزرتے ہیں ،
سوچ لینا اگر آزمانا ہو ،

دشمنی بھی ہمیں گوارہ ہے ،
شرط یہ ہے کے مخلصانہ ہو . . .

Posted on Feb 16, 2011