خوش تھے کچھ ایسے تیری رفاقت کے شوق میں

خوش تھے کچھ ایسے تیری رفاقت کے شوق میں
منزل گنوا دی ہم نے مسافت کے شوق میں

نفرت ہی پہر دار ملی ہر مقام پر
جس در پے ہم گئے ہیں محبت کے شوق میں

ہم بارگاہ عشق میں مقبول یوں ہوئے
خود سے بچھڑ گئے تیری قربت کے شوق میں

لوٹے ہیں اب تو ساتھ ہے رنج او الم کی بھیڑ
نکلے تھے گھر سے اک مسرت کے شوق میں

دامن میں حسرتوں کے سوا کچھ نہیں
ایسے لُٹے ہیں ہم تیری چاہت کے شوق میں

Posted on Feb 16, 2011